ڈیرہ غازی خان،دراہمہ (نمائندہ جنگ،نامہ نگاران) ڈیرہ غازی خان میں زیر تعمیر مدرسے کی چھت گرنے سے ملبے تلے دب کر 2بھائیوں سمیت5طالبعلم جاں بحق جبکہ14 زخمی ہو گئے جن میں سے 4کی حالت نازک ہے،ریسکیو ذرائع کے مطابق ملتان روڈ پر گیدڑ والا بائی پاس کے قریب واقع مدرسہ رحمانیہ کی دوسری منزل کی تعمیر ہورہی تھی۔جبکہ نیچے والی منزل میں بچے دینی تعلیم حاصل کر رہے تھے،اس دوران دوسری منزل کی چھت گر گئی جس سےپہلی منزل زمین بوس ہو گئی۔ چھت کے ملبے تلے دب کر5 طالبعلم جاں بحق جبکہ14زخمی ہو گئے زخمیوں کو انتہائی تشویشناک حالت میں ملبے سے نکال کر ٹیچنگ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ۔ واقعہ کی اطلاع ملنے پر کمشنر ، ڈی سی او اور ڈی پی او سمیت دیگر اعلیٰ افسران موقع پر پہنچ گئے، دوسری جانب ٹیچنگ ہسپتال ڈی جی خان میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی ۔ڈاکٹروں کے مطابق چار بچوں کی حالت تشویشناک ہے۔ حادثے میں جاں بحق ہونے والے طلباء میں9سالہ محمد عرفان ولداقبال کھوسہ،12سالہ نوید ولد عبدالعزیزکھوسہ،7سالہ حمزہ ولدمحمد ارشد،8سالہ اعجاز احمد ولد غلام مصطفیٰ کھوسہ،10سالہ شفیق احمد ولدعبدالعزیزکھوسہ شامل ہیں ۔جبکہ زخمی ہونے والے بچوں میں8سالہ یوسف ولد عاشق حُسین جڑھ،9سالہ محمد عرفان ولد مرید حُسین،8سالہ محمد مجیب ولدصدیق بھٹی،8سالہ محمد نادرولد صادق کھوسہ،15سالہ عنصرولدبشیراحمد ایسران ،22سالہ راشد حسین ولدمحمد نواز،8سالہ محمد اخترولدمحمداصغرکھوسہ،7سالہ یوسف ولدغلام فرید بھٹی ، محمد مدثر ودیگر شامل ہیں ۔ٹیچنگ ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر موسیٰ کلیم اورڈپٹی میڈیکل سپرٹنڈنٹ ڈاکٹر خالد تحسین نے بتایا کہ 4بچے ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ چکے تھے جبکہ ایک بچے نے ہسپتال میں دم توڑا ، ڈی سی او ندیم الرحمان اور ای ڈی او ہیلتھ ڈاکٹر سید منور عباس نے بتایا کہ ڈیرہ غازی خان کے ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر کے الرٹ کر دیا گیا ، ۔وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے واقعہ کا نوٹس لے لیا اور کمشنر سے رپورٹ طلب کر لی، وزیر اعلیٰ نے انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ زخمی ہونے والوں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کی جائیں۔ وزیر اعلیٰ نے کمشنر ڈیرہ کو بچوں کے لواحقین کو مالی امداد کی ہدایت جاری کر دی ، ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ نے کمشنر ڈیرہ کو ٹیکنیکل ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا جو حادثہ کے اسباب کا جائزہ لیکر 72گھنٹوں میں رپورٹ پیش کریگی ۔واضح رہے کہ شوریہ کینال پر گیڈر والی پل کے نزدیک نورانی مسجد سے ملحقہ مدرسہ جامعہ رحیمیہ تقریباًدس سال قبل قائم کیا گیا تھا تاہم نورانی مسجدگذشتہ ایک صدی سے قائم ہے اور روایت کے مطابق پرانا ڈی جی خان کے دریا برد ہونے سے پہلے یہ مسجد تعمیر کی گئی تھی اور بہت بڑا گنبد اس مسجد کی خاص پہچان ہے ۔دریںاثناء جاں بحق ہونے والے پانچ طالب علموں کی اجتماعی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ، اس موقع پر ہر آنکھ اشکبارتھی،اے پی پی کے مطابق جاں بحق ہونے والے 6بچوں میں سے 5بچوں کا تعلق ایک ہی گھرانے سے ہے،دوسری طرف واقعہ کی اطلاع پر پاکستان تحریک انصاف کے ممبر صوبائی اسمبلی احمد علی دریشک ، پی ٹی آئی رہنماڈاکٹر شاہینہ نجیب کھوسہ ، ملک محمد اقبال ثاقب ، جماعت اسلامی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ عثما ن فاروق ، ممبر پنجاب بار کونسل سردار عارف خان گورمانی ، بہرام خان بزدار ، صدر پی پی پی شبلی شب خیز غوری ، پی پی رہنما شہر یار خان تالپور ، عاطف خان نے ہسپتا ل میں زخمیوں کی عیادت کی۔