اسلام آباد (ایجنسیاں‘ٹی وی رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ وہ شروع دن سے ہی لاک ڈاؤن کے خلاف تھے‘پوراملک بندکردیں تو بھی کورونا نہیں رکے گا، ہمیں وائرس کے ساتھ رہنا پڑیگا ‘ اس نے پھیلنا ہے‘پاکستان میں جو ٹرینڈ نظر آرہا ہے اس سے لگتاہے زیادہ کیسز نہیں ہوں گے۔
لاک ڈاؤن سے لوگوں کی جمع پونجی خرچ ہورہی ہے ‘ اب ہمیں مکمل کی بجائے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف جاناپڑیگا‘لوگ مشکل میں ہیں ‘ دکانیں کھولنی پڑیں گی‘مکمل لاک ڈاؤن کرلیاتو دیہاڑی دار لوگوں کو کیسے سنبھالیں گے ‘مساجدکھولنے پر ڈاکٹرزکے تحفظات سمجھتاہوں۔
حکومت ڈنڈے مارکر کچھ نہیں کرسکتی ‘قوم ذمہ داری دکھائے ‘مساجد میں جانا خطرے سے خالی نہیں ‘علماءذمہ داری دکھائیں ‘ 20نکاتی معاہدہ کی خلاف ورزی ہوئی تو مساجد بند کردیں گے‘ ڈیم فنڈ وہیں کا وہیں ہے وہ ادھرہی جائیگا‘آصف زرداری اور شہباز شریف کو فنڈریزنگ میں ملالیاتو خطرہ ہے کہ عطیات ہی کم ہوجائیں گے۔
کورونا وائرس کے مشتبہ کیسز کا پتہ لگانے کے لیے حکومت آئی ایس آئی کی جانب سے فراہم کیا گیا سسٹم استعمال کررہی ہے‘مئی کے وسط سے ہمارا مشکل وقت شروع ہوگا، اگلے ہفتے تک ملک میں کورونا وائرس کے15ہزار کیسز ہوسکتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کورونا ریلیف فنڈ کے حوالہ سے ملکی تاریخ کی سب سے بڑی احساس ٹیلی تھون میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ٹیلی تھون کے دوران55کروڑ 75لاکھ روپے کے عطیات جمع ہوئےجبکہ اب تک مختلف ٹیلی تھون کے ذریعے 2ارب 76 کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز جمع ہوچکے ہیں۔
اس موقع پر صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ سرکاری اسپتال تو صرف غریبوں کے لئے ہی ہیں، امیر لوگ تو بیرون ملک علاج کرانے چلے جاتے ہیں‘آپ عدالتوں اورجیلوں میں چلے جائیں وہاں سارے غریب لوگ ہیں‘ کوئی بھی فیصلہ پورے پاکستان کیلئے ہونا چاہیے اشرافیہ کیلئے نہیں‘جب فیصلے ایلیٹ کلاس کے لیے کریں گے تو غلطیاں ہوں گی‘ اب دو پاکستان یہاں نہیں چل سکتے‘ہمارا بہت بڑا مسئلہ پاور سیکٹر ہے‘ سب سے بڑا عذاب مہنگی بجلی کے معاہدے ہیں۔
وزیراعظم نے کہاکہ لاک ڈاؤن کے اثرات ابھی آئیں گے‘اس وائرس کے پھیلنے کی رفتار دیگر وباؤں سے مختلف ہے‘میری کوشش ہے کہ شرح سود اور کم ہوجائے‘ جیسے جیسے چیزیں کھلتی جائیں گی کورونا وبا بڑھتی جائیگی البتہ پاکستان میں اب تک جو ٹرینڈ نظر آرہا ہے اس سے لگتا ہے کہ زیادہ کیسز نہیں ہوں گے۔
وزیراعظم نے انکشاف کیا کہ پولیس اور وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) حکومت کے احساس کیش پروگرام میں شفافیت کو یقینی بنانے میں کردار ادا کررہے ہیں ۔ عمران خان نے کہا کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن کامطلب ہے کہ جہاں کورونا پھیلا وہاں کنٹرول کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ کورونا وائرس کے مشتبہ کیسز کا پتہ لگانے کے لیے حکومت آئی ایس آئی کی جانب سے فراہم کیا گیا سسٹم استعمال کررہی ہے‘ یہ نظام اصل میں دہشت گردوں کا پتہ لگانے کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اب ہم اسے کورونا سے نمٹنے کیلئے استعمال کررہے ہیں‘سندھ میں گھبراہٹ میں جو لاک ڈاؤن کیا گیا یہ خوف کے اندر کیا گیا۔
اس سوال پر کہ آپ نے حریف میڈیا چینلز کو بلا لیا، پوری دنیا آپ کے ساتھ کھڑی ہے تو آپ اپوزیشن کو بھی اپنے ساتھ ملا لیں، ہوسکتا ہے وہ آپ کو اربوں روپے دے دیں اور شہباز شریف اور آصف زرداری کو گلے لگا لیں؟ تو اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ اس میں ایک خطرہ ہے کہ ان کو ساتھ لیا تو میری عطیاب ہی کم نہ ہوجائیں۔
اس موقع پر وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ تعمیراتی شعبے کی طرح تمام شعبوں میں یہ کردیا جائے کہ کسی سے کوئی سوال نہ کیا جائے تو اس پر عمران خان نے کہا کہ بالکل، میں پوری کوشش کر رہا ہوں تاہم راستے میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایک عذاب بنا ہوا ہے کیونکہ دہشت گردوں کی مالی معاون سے متعلق ہم پر بہت پابندیاں لگائی ہوئی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری غریب بستیوں کے اندرحالات مزیدبگڑیں گے، جب لوگ بھوکے ہوتے ہیں،مشکل میں ہوتے ہیں تومجھے تکلیف ہوتی ہے، پاور سیکٹر ہمارے لیے ایک عذاب بناہواتھا۔
اگر بجلی کی قیمتیں نیچے آ گئیں تو مہنگائی کم ہوجائیگی، ایل این جی اورگیس کی قیمتوں کے مہنگے معاہدے کیے گئے۔