• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ اور پیوٹن کی ٹیلیفونک گفتگو، یوکرین جنگ پر کوئی پیشرفت نہ ہو سکی

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ٹیلیفون پر طویل بات چیت کی، مگر یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق کوئی خاطر خواہ پیشرفت نہ ہو سکی۔ 

ٹرمپ نے گفتگو کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں روسی صدر سے معاملے پر کوئی پیشرفت نہیں کر سکا۔

گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے یوکرین کو اسلحہ کی حالیہ بندش پر بات نہیں کی، امریکا کی جانب سے یوکرین کو کچھ اہم ہتھیاروں کی فراہمی روک دی گئی ہے، اس بندش سے یوکرین کی دفاعی صلاحیت پر اثر پڑا ہے، خاص طور پر پیٹریاٹ میزائل نظام جیسی ٹیکنالوجی کی کمی سے جسے روسی میزائلوں کے خلاف استعمال کیا جا رہا تھا۔

ٹرمپ نے اسلحہ کی فراہمی کے بارے میں ابہام پیدا کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسلحہ دے رہے ہیں اور بہت زیادہ دے چکے ہیں، بائیڈن نے ملک کا سارا اسلحہ خالی کر دیا، اب ہمیں اپنے لیے بھی بچانا ہے۔

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ جمعے کو ٹرمپ سے براہِ راست بات کریں گے تاکہ امریکی اسلحہ کی فراہمی کی بندش پر گفتگو کی جا سکے۔

 واشنگٹن میں قائم یوکرینی سفارت خانے نے اس بندش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ یوکرین کے دفاع کو کمزور کر سکتی ہے۔

دوسری جانب کریملن کے مشیر یوری اوشاکوف کے مطابق پیوٹن نے جنگ کے بنیادی اسباب کو حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا، ان کا اشارہ نیٹو کی توسیع، مغربی ممالک کی یوکرین کی حمایت اور یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کے امکان کی مخالفت کی طرف تھا۔

کریملن نے یہ بھی واضح کیا کہ ماسکو کسی بھی امن مذاکرات کو صرف روس اور یوکرین کے درمیان دیکھنا چاہتا ہے اور امریکی شمولیت سے گریز کر رہا ہے، جیسا کہ جون میں استنبول میں ایک اجلاس کے دوران امریکی سفارتکاروں کو کمرے سے باہر نکالنے کی اطلاع دی گئی تھی۔

دونوں رہنماؤں نے فون پر گفتگو کے دوران کسی ممکنہ بالمشافہ ملاقات پر بات نہیں کی۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید