کراچی ، لاہور ، ملتان ، حیدرآباد، سکھر (نمائندگان جنگ ) جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے خلاف ہفتہ کو بھی کراچی ،راولپنڈی ، لاہور ، ملتان ، حیدرآباد اور سکھر سمیت کئی شہروں میں احتجاجی کیمپس، مظاہرے اور ریلیوں کا انعقاد ، صحافی، سیاسی اور وکلاء رہنمائوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کی شرکت، جنگ اورجیو کے کارکنوں سے اظہار یکجہتی، میر شکیل الرحمان کی فوری رہائی کا مطالبہ، اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمان کا قصور حق اور سچ کی حمایت ہے، برطانیہ میں پاکستانی وکلا ءکے فورم نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کردیا، تفصیلات کے مطابق کراچی میں جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مفتی فیض الحق نے صحافی تنظیموں اور جنگ جیو ایکشن کمیٹی کے زیراہتمام میرشکیل الرحمان کی رہائی کیلئے احتجاجی کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی حکمرانی کا آغاز اس کنٹینر سے ہوا جہاں اس نے میڈیا کے کیمرے توڑے اور اسی تسلسل کو آگے بڑھاتے ہوئے میرشکیل الرحمان کو گرفتار کرکے آزادی صحافت پر بڑا حملہ کیا ہے، اس موقع پر انٹیلکچوئل فورم پاکستان کے سربراہ محمد اسلم خان، چیئرمین آل پاکستان ہومیو پیتھک الائنس ڈاکٹر صدیق طاہر، ڈاکٹر نذیر لودھی، کراچی سٹی اسپورٹس ایسو سی ایشن کے جنرل سیکرٹری خالد رحمانی، ایپنک کے سیکرٹری جنرل شکیل یامین کانگا، پاکستان مسلم لیگ کے نائب صدر اقبال خاکسار، قاری اورنگزیب بٓنگش، دی نیوز کے صدر سعید محی الدین پاشا، جنرل سیکرٹری دارا ظفر اور جاوید پریس کے جنرل سیکرٹری رانا محمد یوسف نے خطاب کیا۔ مفتی فیض الحق نے مزید کہا کہ میرشکیل الرحمان کی گرفتاری صحافت کی آزادی پر حملہ ہے ہم حکومت کے اس عمل پر سراپا احتجاج ہیں۔ ہم تمہیں بتا دینا چاہتے ہیں ساری سیاسی جماعتوں کا ایک ہی نعرہ ہے مست ملنگ رہے ہیں گے جیو جنگ کے سنگ رہیں گے۔میر شکیل الرحمان پر ہاتھ ڈالنے سے قبل ان کیخلاف الزام ثابت کرلیتے، اسلم خان نے کہا کہ میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کو52 دن ہوگئے ہیں، نیب پہلے جرم ثابت کرتی اور اس کے بعد گرفتاری کرتی تو ہم سمجھتے کہ حکومت نے انصاف کیا، لیکن انہیں جس طریقے سے گرفتار کرکے پابند سلاسل کیا ہے اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ میرشکیل کو فوری رہا کیا جائے۔ خالد رحمانی نے کہا کہ جنگ جیو پاکستان کا بڑا میڈیا گروپ ہے اور اس کی خبر کی سچائی پر ہر ذی شعور یقین رکھنا ہے۔ پاکستان دو سو سے زائد ممالک میں ایک خاص مقام رکھتا ہے لیکن حکومت کی میڈیا کے کاررائیوں اور جنگ جیو کے ایڈیٹر انچیف میرشکیل الرحمان کی گرفتاری سے ان تمام ممالک پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی ہے۔ ڈاکٹر صدیق طاہر نے کہا کہ میرشکیل کی گرفتاری آزادی صحافت پر شدید حملہ ہے۔ پراپرٹی کے 34 سال پرانے کیس میرشکیل کی گرفتاری ایک بھونڈی سازش ہے۔ شکیل یامین کانگا نے کہا کہ حکومت اپنی ساری توجہ ملک کے غریب عوام کے حالات کار بہتر بنانے پر توجہ دے ناکہ میڈیا کے خلاف کارروائی کرکے ان کے ہزاروں ملازمین کو بے روزگار کرائے۔ میرشکیل کا قصور صرف اتنا ہے کہ وہ حق اور سچ کا حامی ہے اور اسی اصول پر اپنا ادارہ چلا رہا ہے۔دارا ظفر نے کہا کہ میرشکیل الرحمان کی گرفتاری میڈیا کے خلاف سازش ہے، حکومت چاہتی ہے کہ حق اور سچ عوام کو نہ بتایا جائے اور حکومتی جھوٹ اور گھپلہ بازی پر میڈیا آنکھ بند کرلے لیکن میرشکیل نے اس سے کئی سورمائوں کو کامیابی سے نمٹا ہے اور آج بھی وہ سرخرو ہوں گے۔ رانا یوسف نے کہا کہ میرشکیل الرحمان کو فی الفور رہا کیا جائے۔ جیو اور جنگ گروپ کے چیف ان ایڈیٹر میر شکیل الرحمان کی غیر قانونی گرفتاری کے خلاف یونائیٹڈ ہیومن رائٹس کونسل پاکستان کے ڈویژنل آفس سے گلستان جوہر موڑتک ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھاکر ریلی نکالی گئی۔ ریلی سینئر وائس چیئرمین محمد یوسف تھیم اور لالا فہیم کی صدارت میں نکالی گئی۔ اس موقع پر محمد یوسف تھیم نے اپنے بیان میں کہا کہ میر شکیل الرحمان کی گرفتاری کو آج 50 دن ہوگئے ہیں جس کی ہم مذمت کرتے ہیں انسانی حقوق کی آواز کو بلند کرنے والے صحافتی تاریخ کا سب سے بڑا منصف نام میر شکیل الرحمان کی حکومت وقت سے رہائی کا مطالبہ کرتاہوں، اگر ان کو رہا نہ کیا گیا تو یونائیٹڈ ہیومن رائٹس کونسل آف پاکستان ملک گیر احتجاج کا اعلان کرے گی۔ اس موقع پر وائس چیئرمین لالا فہیم نے کہا کہ میر شکیل الرحمان وہ چراغ ہیں جن کی روشنی سے آج پاکستان میں انسانیت کی فضا قائم ہے مگر انسانی حقوق کے آواز کو بلند کرنے والا آئین اور قانون کی بالادستی کی ہمیشہ حمایت کی۔ ریلی کی شرکاء میں کراچی ڈویژن صدر کے مدثر علی، رینا صدیقی،جنرل سیکرٹری کراچی صنم یاسر،رضیہ بیبی و دیگر کارکنوں نے شرکت کی۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے مرکزی نائب صدر لالہ اسد پٹھان نے کہا ہے کہ جنگ جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمن کی گرفتاری میڈیا کو کمزور کرنے کی سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے، 34سالہ پرانے پلاٹ خریداری کے مقدمے میں میر شکیل الرحمان کی گرفتاری حکومتی بد نیتی پر مبنی ہے، میڈیا کی آواز کو دبانے اور میڈیا کو کمزور کرنے کے لئے میر شکیل الرحمن کو گرفتار کیا گیا، جس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ میڈیا گروپ میں 4سے 5ہزار وکرز کام کررہے ہیں اگر میڈیا گروپ بند ہوتا ہے تو 4سے 5ہزار ورکرز کے چولہے ٹھنڈے ہونگے، پی ایف یو جے اور کارکن کسی صورت قبول نہیں کریگا کہ جنگ جیو بند ہو اور ورکرز بیروزگار ہو، انہوں نے مطالبہ کیا کہ میر شکیل الرحمان کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی کونسل کے رکن سلطان شیخ ایڈووکیٹ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) مرکزی کونسل نائب صدر سندھ اقبال خاکسار نے میرشکیل الرحمان کی گرفتاری پر اپنی سخت تشویش کااظہار کیا ہے، انہوں نے کہا کہ ایڈیٹر انچیف جنگ جیو میرشکیل الرحمان کی غیرقانونی حراست کو عمران خان کی حکومت کا بدترین انتقامی کارروائی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حق وسچ کی آواز بلند کرنے والے صحافیوں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل رہے ہیں۔ سلطان شیخ ایڈوکیٹ نے وکلا کے ایک گروپ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب اورعمران نیازی کاگٹھ جوڑ پاکستان کی بنیادیں ہلارہاہے وقت آرہاہے کہ وکلا کو متحد ہوکر نیب نیازی گٹھ جوڑ کے خلاف میدان عمل میں آکر ہراول دستے کاکردار ادا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب اور عمران نیازی فوری طورپر اپنے اپنے عہدوں سے مستعفی ہوجائیں تاکہ ان کے خلاف وڈیو اسکینڈل اورہیلی کاپڑ اسکینڈل کی تحقیقات ہوسکے۔ اس موقع پر وکلانے میرشکیل الرحمن کی فوری رہائی کا مطالبہ کیاہے۔