سپر کنڈکٹر وہ میٹیریل ہوتے ہیں جن کے کسی مخصوص درجہ ٔ حرارت پر ان میںبرقی رو کسی مزاحمت کے بغیر گزرتی ہے۔ جو بہت طاقتور برقی مقناطیسوں کی صورت میںایم آر آئی مشینوں، ماس اسپیکٹرو میٹر(mass spectrometer)اورپارٹیکل ایکسیلیٹر میں لگائے جاتے ہیں۔ جو زمین پر اپنی قدرتی شکل میں کبھی بھی نہیں پائے جاتے ہیں، کیوں کہ یہ اپنی اصلی صورت میں موجود نہیں ہیں۔اس لیےسائنسدانوں نے اپنی تجربہ گاہوں میں مختلف دھاتوں اور بھرت کے خواص معلوم کرنے کے بعد ان کوڈیزائن کرکے اپنی لیباریٹریز میں بنایا ہے۔ لیکن کچھ لوگ ان کو پھر بھی دوسری جگہوں پر تلاش کرنے کی بابت پراُمید تھے۔
سان ڈیگو کی کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایوان شولر لیب کے ایک پوسٹ ڈاکٹر جیمز ویمپلر ان غیر عمومی میٹیریل کو جو انتہائی شدیدحالات میں بنتے ہیں، شہابیوں کی وہ مخصوص جگہ سمجھتے تھے جہاں ان کی موجودگی کا احتمال کیا جاسکتا تھا۔ چناں چہ ان کا کہنا تھا کہ چوں کہ شہابیوں میں سپر کنڈکٹر کی تخلیق کے لیے زیادہ درجہ ٔحرارت زیادہ دبائو میں بن کر طویل عرصہ تک سرد رہتے ہوئے انتہائی تا بکاری کی بارش میں رہنے کا انتہائی سازگار ماحول ملتا ہے ۔ان کی تلاش کے لیے ویمپلر اور ان کی ٹیم نے جب دو شہابیوں کا جائزہ لیا تو ان میں سپر کنڈکٹر بھرت(alloy) ملی جو انڈیم (indium)سیسہ اور ٹین کا ملغوبہ تھا۔ ان عناصر کے سپر کنڈکٹنگ خواص اور ان کے آپس میں ملنے والی ہیئت سے تو سائنسد اںپہلے سے واقف تھے لیکن ان کاشہابیہ میں ملنا پہلا واقعہ تھا۔
ویمپلر کے مطابق ہمیں اس بات کی تو اُمید تھی کہ ہم شہابیوں میں سپر کنڈکٹنگ میٹیریل حاصل کرلیں گے لیکن ان میںان بھرتوں کا ملنا تعجب کی بات تھی، کیوں کہ اس سے قبل شہابیوں میںعناصر تو ملے تھے لیکن ان بھرتوں کے ملنے کا پہلا اتفاق تھا۔اس لیے علم فلکیات کے ماہرین کے لیے حیرت انگیز تھا۔ان دونوں شہابیوں کے مختلف خواص سے معلوم ہوتا ہے کہ دوسرے شہابیوں اور کائنات کی دوسری جگہوں پر بھی سپر کنڈیویٹی موجود ہوگی۔ اس سے ماہرین فلکیات کو خلاء میں بکھرے ہوئے اجسام ،سیاروں کی تعمیرکے اسٹرکچر اور مقناطیسی میدانوں کا منبع اوراس کی شکل کی نوعیت سمجھنے میں مدد ملے گی۔
ا س ٹیم نے15شہابیوں کا ایک نئی تیکنیک MFMMS)سے جائزہ لیا ،جس کے ذریعہ بہت بڑے نمونوں میں بہت قلیل سپر کنڈکٹر میٹیریل کاانتہائی سرعت سے سراغ لگایا جاسکتا ہے۔ جیسے ایک بھوسے کے ڈھیرمیں ایک لوہے کی بنی ہوئی سوئی کو میٹل ڈیٹیکٹر سے تلاش کرلیا جاتا ہے۔لیکن وہ نمونہ اس کی موجودگی کی جگہ کا تعین نہیں کرتاہے۔جب تحقیق کاروںنے ان دونوں شہابیوں میں سپر کنڈکٹیویٹی دریافت کرلی تو ان کوتوڑ کر چھوٹے چھوٹے دانوں میں تقسیم کرلیا، پھر ان کوMFMMS کے ذریعہ سے شناخت کرکے علیحدہ کرلیا، اس کے بعد اس کی پیمائش اور اسپیکٹرومیٹر کی مدد سے بھرت کے سپر کنڈکٹیویٹی کی پیداش کے مراحل دریافت کرکے انڈی یم سیسہ اور ٹین کے عناصر معلوم کرلئے تھے۔
کرہ ٔارض سے ماورااس قسم کے میٹیریل کی دریافت بہت اہم ہے ،جس سے ہماری کائنات کے مظاہر اور اجسام فلکیات کی تعمیرمیںاس کاکردار معلوم ہوتا ہے۔ یہ بات جانپیرے پیگلون نے تبصرہ کرتے ہوئے کہی تھی جو یونیورسٹی آف میری لینڈ میں سپر کنڈکٹیویٹی پر تحقیق کررہے ہیں۔یہ کام بہت منفرد ہے جو ہماری زمین اور اس سے ماورا ہر جگہ پر سپر کنڈکٹیویٹی کی موجودگی کا مظہر ہے۔