پاکستان کی اسٹار بیڈمنٹن پلیئر پلوشہ بشیر کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران وہ بیڈمنٹن کورٹ کو بہت مس کررہی ہیں اور شدت سے منتظر ہیں کہ سب کچھ دوبارہ پہلے جیسا ہو اور وہ ایک بار پھر کورٹ میں جاکر کھیل شرو ع کرسکیں۔
جیو نیوز سے گفتگو میں 32 سالہ پلوشہ بشیر نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران زیادہ تر وقت گھر میں ہی گزرتا ہے، رمضان میں ان کی کوشش ہوتی ہے کہ قرآن پڑھیں اور پھر شام کو اپنی ٹریننگ کو مکمل کریں، تاکہ کھیل کیلئے فٹنس کو برقرار رکھا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ گھر میں کم جگہ اور محدود وسائل کی وجہ سے وہ ٹریننگ تو نہیں ہوسکتی، جو بیڈمنٹن کورٹ میں یا جم میں ہوتی ہے۔ لیکن پھر بھی ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ آن لائن کوچ کی ہدایت کے مطابق روپ جمپنگ اور ویٹ ٹریننگ کا سلسلہ جاری رکھیں تاکہ خود کو فٹ رکھ سکیں۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ وہ بیڈمنٹن کورٹ سے وابستہ ہر بات کو مس کرتی ہیں، جس میں کہ شٹل کو اسمیش کرتے وقت پیدا ہونی والی آواز، کورٹ میں جوتے رگڑنے کی آواز، کورٹ کا پورا ماحول شدت سے یاد آتا ہے اور جونہی چیزیں نارمل ہوں گی وہ پہلی فرصت میں بیڈمنٹن کورٹ کا رخ کریں گی اور دل کھول کر اسمیش کریں گی۔
ساؤتھ ایشین گیمز کی میڈلسٹ اور سابق قومی چیمپئن کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن اور موجودہ حالات نے انہیں زندگی کے کئی اہم سبق سکھا دیئے اور اس بات کا احساس دلایا کہ جو کچھ ہمارے پاس ہے اس کی قدر کرنا کافی ضروری ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حالات بہت جلد ٹھیک ہوجائیں گے۔