کراچی (ٹی وی رپورٹ) موجودہ صورتحال میں آئین کے مطابق ایگزیکٹیو اور عدلیہ تو کام کررہے ہیں لیکن ایسے بحران میں یہ لازم تھا کہ پارلیمنٹ کا فزیکل اجلاس اس وقت چل رہا ہوتا اور ایس او پیز پر عمل کیا جارہا ہوتا ،پاکستان میں ہمیشہ سے دو سوچیں رہی ہیں اور مرکزیت کی سوچ ہمیشہ غالب رہی ہے، ایک مضبوط مرکز ایک مضبوط پاکستان کی عکاسی کرتا ہے،ان خیالات کا اظہار پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے پروگرام جیو پارلیمنٹ میں میزبان ارشد وحید چوہدری کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں دوسری سوچ یہ رہی ہے کہ مضبوط اکائیاں مضبوط وفاق کی علامت ہیں ،18ویں ترمیم میں تبدیلیوں کے حوالے سے ملک میں جاری بحث اس ہی کا تسلسل ہے تاہم ہمیں آگے بڑھ کر 18ویں ترمیم کو صحیح معنوں میں عملی جامہ پہنانا چاہئے۔آئین و قانون میں بہتری کی گنجائش ہمیشہ باقی رہتی ہے لیکن اس وقت ہونے والی گفتگو 18ویں ترمیم کو بہتر بنانے کیلئے نہیں ہورہی بلکہ اس کو واپس کرنے کیلئے کی جارہی ہے، ہم تو ابھی قائد اعظم کے 14نکات میں موجود صوبائی خودمختاری تک ابھی پہنچ بھی نہیں سکے ہیں، اگر اس ترمیم کو واپس لیا گیا تو وفاق پر گہرے بادل منڈلانے لگیں گے۔ موجودہ حکومت 18ویں ترمیم کو فی الوقت رول بیک نہیں کرسکتی کیونکہ ان کی اتحادی جماعتوں نے بھی واضح کردیا ہے کہ وہ 18ویں ترمیم میں کوئی تبدیلی اور اسے واپس لینے کیلئے تیار نہیں ہے۔ یہ بات سمجھنے کی ہے کہ 18ویں ترمیم کا این ایف سی سے تعلق نہیں ہے۔