ملک کے مختلف شہروں سمیت پشاور، کوئٹہ، ملتان، بہاول پور، نوابشاہ میں جنگ گروپ اور جیو ٹی وی کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
مظاہرین نے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن کو سچ کہنے اور نہ جھکنے کی سزا دی جارہی ہے، 34 سالہ پرانے مقدمے کی قانونی طور پر کوئی اہمیت نہیں ہے۔
پشاور میں جنگ، جیو اور دی نیوز کے دفاتر کے سامنے صحافیوں نے ایڈیٹر انچیف جنگ اور جیو میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرے میں ڈپٹی جنرل سیکریٹری جے یو آئی (ف) خیبر پختونخوا مولانا امان اللّٰہ حقانی نے بھی شرکت کی۔
اپنے خطاب میں انہوں نے میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن کو سچ کہنے کی سزا دی جارہی ہے۔
کوئٹہ میں ایڈیٹر انچیف جنگ اور جیو میر شکیل الرحمٰن کی رہائی کے حق میں جنگ بلڈنگ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرے میں شریک جنگ و جیو کے کارکنوں اور دیگر صحافیوں نے میر شکیل الرحمٰن کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
ایڈیٹر انچیف جنگ و جیو میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف اور رہائی کے لیے ملتان میں جنگ آفس کے باہر صحافیوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرے میں ایڈووکیٹ سپریم کورٹ عابد حسین بھٹہ، رانا نذیر ایڈووکیٹ، چوہدری خالد صغیر ایڈووکیٹ اور انجمن تاجران چوہدری ریاض شاہین نے شرکت کی۔
بہاولپور پریس کلب میں میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف احتجاج ہوا جس میں بہاولپور یونین آف جرنلسٹس کے ممبران، جنگ، جیو اور دی نیوز ورکرز ایکشن کمیٹی کے ممبران نے شرکت کی۔
صحافیوں اور بہاولپور یونین آف جرنلسٹس و پریس کلب ممبران نے میر شکیل الرحمٰن کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
نواب شاہ میں میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف صحافیوں اور سول سوسائٹی نے مظاہرہ کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری صحافت پر قدغن لگانے کے مترادف ہے۔