وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں کورونا وائرس کے ساتھ گزارا کرنا ہوگا۔
اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ میں عمران خان نے کہا کہ جب تک ویکسین نہیں آجاتی اس وقت تک کورونا وائرس کنٹرول نہیں ہوگا، اب ہمیں اس وائرس کے ساتھ رہنا ہے۔ عوام اپنا ذہن بنالیں کہ ایک سال تک ہمیں کورونا کے ساتھ رہناہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ لاک ڈاؤن نہیں کرسکتے جو امریکا، یورپ یا چین نے کیا۔
وزیراعظم کہنا ہے کہ ٹرانسپورٹ بند کرنے کا سب سے زیاہ نقصان غریب کا ہوتا ہے، سب سے درخواست ہے کہ ٹرانسپورٹ کھول دیں۔ 12ہزار روپے کتنی دیر تک ایک خاندان کیلئے کافی رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کے جمع ہونے پر کورونا تیزی سے پھیلتا ہے، جانتے ہیں کہ لاک ڈاؤن میں نرمی سے کورونا وائرس کے کیسز مزید بڑھیں گے، لیکن ہم مزید لاک ڈاؤن کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
یہ بھی پڑھیے: میڈیا نے کورونا پر موثر آگاہی مہم چلائی، اسد عمر
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم پہلے ہی 2 ماہ کا لاک ڈاؤن لگا چکے، مزید لاک ڈاؤن کیا تو لوگ وائرس کے بجائے بھوک سے زیادہ مریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یورپ، امریکا اور چین جیسا لاک ڈاؤن نہیں لگاسکتے، یہ دیکھنا ہوگا کہ ہم مزید لاک ڈاؤن کے متحمل ہوسکتے ہیں یا نہیں؟ کیا ہم بزنس بند کرسکتے ہیں؟۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ یورپی ملکوں میں وہ غربت نہیں جو پاکستان میں ہے، ہمارے یہاں مزدور اور دیہاڑی دار طبقہ ہے، لاک ڈاؤن سے 15 کروڑ پاکستانی متاثر ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ’بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگوانے میں 55 فیصد کمی آئی ہے‘
ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کھولنے کے فیصلے پر طبی عملے کی فکر تھی کہ اسپتالوں پر دباؤ بڑھے گا، ہمیں طبی عملے کی پریشانیوں کا پوری طرح احساس ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ امریکا نے 2 ہزار ارب ڈالر کا پیکیج دیا جبکہ پاکستان نے مشکل سے 8 ارب ڈالر کا ریلیف پیکیج دیا، انہوں نے سوال کیا کہ 12ہزار روپے کتنی دیر تک ایک خاندان کے لیے کافی رہیں گے؟
انہوں نے کہا کہ میں دس مرتبہ سوچتا ہوں کہ سفید پوش لوگ کیسے گزارا کررہے ہوں گے، ابھی ملک میں کورونا کیسز اور بڑھنے ہیں، این سی او سی ایک بہت کامیاب ادارہ ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے ملک میں حالات کنٹرول میں ہیں، 14 مئی تک ہماری پروجیکشن کے مطابق کورونا کے مثبت کیسز کا اندازہ 52 ہزار 695 لگایا تھا جبکہ اموات کا تخمینہ 1 ہزار 324 لگایا تھا۔