دنیا کی مایہ ناز معاشی سپر پاورز کے مابین تعلقات کووڈ19 کے پھیلاؤ کے دوران ایک بھر تصادم کی صورت اختیار کررہے ہیں،جس نے پہلے ہی شدید مایوس کن نمو میں غیر یقینی صورتحال کا ایک اور عنصر میں اضافہ کردیا ہے۔
حالیہ دنوں میں ، امریکی پالیسی سازوں نے بیجنگ کے خلاف کورونا وائرس پھیلنے سے نمٹنے کے لئے اپنی بیان بازی کو بڑھاوا دیا ہے ، اور انتقامی اقدامات کی دھمکی دی ہے جس میں دونوں ممالک کے مابین سرمایہ کاری کے بہاو کو روکنا اور سپلائی چینوں میں ردوبدل شامل ہیں۔امریکہ اور چین کے’’فیز ون ‘‘ تجارتی معاہدے پر رضامند ہونے کے چند ہی ماہ بعد یہ رکاوٹ پیدا ہوئی ، جس میں امریکانے اپنے موجودہ محصولات میں سے کچھ کو واپس لے لیا اور چین مزید امریکی سامان اور خدمات خریدنے پر راضی ہوگیا تھا۔
سرمایہ دار اب چین اور امریکا کے درمیان گزشتہ سال اپنے عروج پر نظر آنے والی تجارتی جنگ کی بحالی کیلئے تیاری کررہے ہیں،خاص طور پر جب امریکی صدارتی انتخابات قریب آرہے ہیں۔
ایورکور آئی ایس آئی کے پالیسی ماہر ارنی ٹیڈیسی نے کہا کہ اس میں کوئی سوال نہیں ہے کہ 2020 کی مہم میں چین اہم ترین کردار ادا کرے گا۔
کیپٹل اکنامکس کے چیف امریکی ماہر معاشیات پال ایشورتھ نے انتخابات میں حصہ لینے کے دوران دونوں سپر پاورز کے مابین ’دشمنی کی تجدید‘ کی پیش گوئی کی ہے۔ لیکن وہ توقع کرتے ہیں کہ امریکا صرف ’زیادہ تر دھمکیوں تک محدود ‘‘ہے۔
مزید ٹھوس جوابی کارروائی سے شدید اتار چڑھاؤ آسکتا ہے ، خاص طور پر اگر امریکا پابندیوں یا اضافی محصولات جیسے سخت اقدامات پر عمل پیرا ہو۔
گولڈمین سیکس کے تجزیہ کار کولبی اسمتھ نے متنبہ کیا کہ جیسا کہ ہم نے گذشتہ سال دیکھا ہے کہ امریکی چین تناؤ مارکیٹ کے رجحانات کا نمایاںمحرک ثابت ہوسکتا ہے ، یہاں تک کہ اگر محصولات اور دیگر اقدامات کا براہ راست اثر نسبتاََ معمولی ہو۔
کیا ترک کرنسی لیرا کی قدر میں کمی جاری رہے گی؟
جمعرات کے روز ترک لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی آئی ، جس سے 2018 کی کرنسی کے بحران کے دوکی طرح انتہائی پستی پر پہنچ گیا۔ متعدد تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ مزید نیچے جائے گا جب تک پالیسی ساز اپنا راستہ تبدیل نہیں کرتے ۔
صدر رجب طیب اردوان کی زیرنگرانی ترکی کے مرکزی بینک نے گزشتہ 10 ماہ کے دوران سود کی شرحوں میں بار بار کمی کی ، جو گزشتہ سال مندی کے بعد ترقی میں قرض کے ایندھن سے ترقی کا عروج شروع کرنے کے خواہاں ہیں۔
یہاں تک کہ عالمی سطح پرکورونا وائرس وبائی مرض کے پھیلاؤ سے قبل ہی شرح میں اس جارحانہ کمی نے ماہرین اقتصادیات کی طرف سے انتباہات کو جنم دیا کہ اس سے ملکی طلب میں اضافہ ہوگا اور لیرا کو غیر مستحکم کردے گا۔
کووڈ19وباء پھوٹنے سے سرمایہ کاروں کے اثاثوں کو نقصان رساں ابھرتی ہوئی مارکیٹ سے پرواز کرتے دیکھا،جس سے سرمایہ کاروں نے کرنسی پر دباؤ کو بڑھایا کیونکہ ترکی کی بڑی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی نے سرمایہ کاروں میں بے چینی پیدا کردی ہے۔
ترک حکام اربوں ڈالر کے قیمتی ذخائر کو استعمال میں لاکر لیرا کو سہارا دینے کی کوششوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں،جبکہ غیرملکی سرمایہ کاروں کے لئے کرنسی کے خلاف داؤ لگانے کو مشکل بنانے کے مقصد کے تحت اقدامات کررہے ہیں۔لیکن اس سے اب تک کی سب سے نچلی سطح تک جانے سے روکا نہ جاسکا۔
گولڈمین ساکس نے کہا کہ لیرا پر دباؤ جاری رہنے کا امکان ہے جب تک کہ ترکی نرخوں میں اضافہ نہ کرے ، ڈالر کی مالی اعانت کا بیرونی ذریعہ تلاش نہ کرے یا برآمدات میں نمایاں اضافے کا مشاہدہ کیا جائے۔
اس خیال کو ٹی ڈی سیکیورٹیز کے حکمت عملی نگار کرسٹیئن میگیو نے بھی دہرایا،انہوںنے مؤکلوں کو ایک نوٹ میں لکھا کہ غیر حل شدہ ساختی معاملات لیرا کے خلاف کردار ادا کرتے رہیں گے، جب تک کہ مرکزی بینک کے ذخائر ختم ہوجائیں جس نے مزید کمزوری کو پائیدار نہ ہونے میں مدد کی۔انہوں نے آنے والی نمایاں کمزور ہونے کی پیش گوئی کی ہے۔ لورا پیٹل
تانبے کی پرانی کیفیت میں واپسی پر کتنا عرصے درکار ہوگا؟
چینی معیشت میں بحالی کی امیدوں پر اور عالمی پالیسی سازوں کی مانگ کو بڑھانے کے لئے جاری کوششوں سے تانبے کی قیمتیں گذشتہ ہفتے تقریبا 3 فیصد اضافہ ہوا۔
سرخ دھات کی قیمت 19 مارچ کو 4371ڈالر فی ٹن میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے،جو جنوری 2016 کے بعد سب سے کم تھی۔
تانبےکو چین میں جذباتیت میں ردوبدل سے فائدہ ہوا ہے ، جہاں تاجر 22 مئی کو نیشنل پیپلز کانگریس میں قرض کی شرائط کو کم کرنے اور مزید محرک اقدامات ظاہر کرنے پراندازے قائم کررہے ہیں۔
چین کی جانب سے اپریل میں ہونے والے مثبت تجارتی اعداد و شمار نے بھی اس قیمت کو فروغ دیا ، جس نے تانبے کی درآمدات میں 23 فیصد اضافہ ظاہرکیا ، یہ خام غیر منقولہ مواد جو خام دھات پگھلانے والے کارخانہ داروں نے خریدا ہے۔
ڈیٹا گروپ ایس ایم ایم کے مطابق ، شنگھائی میں فزیکل تانبے کی خریداری کے لئے پریمیم گذشتہ ہفتے 105 ڈالرفی ٹن تک پہنچ گیا ، جو نومبر 2018 کے بعد کی بلند ترین سطح ہے۔
سٹی گروپ میں لندن میں مقیم تجزیہ کار میکس لیٹن نے کہا کہ پھر بھی ، اس مہینے کے آخر میں این پی سی کے بعد تانبے کی قیمتوں میں کمی آسکتی ہے،چونکہ چینی کاروباری ادارے تیار سامان کی انوینٹریوں کے ذریعہ کام کرتے ہیں اور چین سے باہر معاشی نمو ابھی بھی کمزور ہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسمی کھپت کی کمزوریوں کے ساتھ ذخائر میں کمی قیاس آرائیوں کوایک طرف رکھنے کے لئے کافی ہوگا۔ فی ٹن 4،800 کم تک ہم ایک نمایاں رکاوٹ دیکھ سکتے ہیں۔
امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافے سے بھی یہ نقطہ نظر متاثر ہوسکتا ہے۔
مسٹر لیٹن نے کہا ، تاہم سال کے آخر تک جیسے جیسے عالمی سطح پرترقی زور پکڑتی ہے ، تانبے کی قیمتوں میں بہتری آسکتی ہے۔2008/09 کے مالی بحران کے برعکس ، انہوں نے بتایا ، اس سال کورونا وائرس کی لاجسٹک رکاوٹوں کی وجہ سے کانوں اورا سکریپ ذرائع سے تانبے کی فراہمی میں کمی واقع ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کو معمول پر آنے کے لئے صرف تیل اور مارکیٹ میں کچھ توازن پیدا کرنےکا سبب بننے کیلئےعالمی بڑے پیمانے پررائے میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔