• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فلسطینیوں کے پاس جدوجہد آزادی کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، احمد فراسینی

بیلجیئم میں جلاوطن فلسطینی صحافی فلمساز اور دانشور ڈاکٹر احمد فراسینی نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے پاس آزادی کی جدوجہد کے علاوہ اور کوئی راستہ تھا اور نہ ہے۔ ہمیں معلوم تھا کہ اسرائیل سے مذاکرات کے نتیجے میں ہم کبھی اپنی سرزمین حاصل نہیں کر سکیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے برسلز میں جنگ اور جیو کے ساتھ فلسطین کی تازہ بیرونی اور اندرونی صورتحال پر آن دی ریکارڈ اور آف دی ریکارڈ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اپنی جدوجہد کے بارے میں ابتدائی گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ 13 سال کے تھے جب اسرائیلی فوجی انہیں رات کے وقت ان کے بستر سے اٹھا کر جیل لے گئے تھے۔ آج 45 سال کے ہونے کے بعد بھی وہ اپنے لوگوں کے حق آزادی کے لئے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کی جانب سے اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ تمام معاہدات کے خاتمے کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا تعلق الفتح کے اس حصے سے ہے جو پہلے دن سے جانتا تھا کہ فلسطینیوں کو اس معاہدے سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں۔ ہمیں نظر آرہا تھا کہ یہ معاہدہ عارضی ہے۔ اس کے ذریعے نہ ہماری سرزمین ہمیں واپس ملے گی اور نہ ہی ہمارے جلاوطن 7 ملین سے زائد فلسطینی اپنے گھروں کو واپس آسکیں گے۔

اس معاہدے کے طے پانے کے نتیجے میں سب سے فائدہ اسرائیل کا ہوا۔ فلسطینی اتھارٹی نے اپنے آپ کو تسلیم کرانے کے علاوہ اس معاہدے سے کچھ حاصل نہیں کیا۔ اسرائیل نے اس معاہدے میں طے پانے والے ایک بھی ایسے نکتے پر عمل نہیں کیا جو فلسطینیوں کے حق میں جاتا ہو۔ اس کے مقابلے میں فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کی ذمہ داریاں سنبھالتے ہوئے اپنے ہی جدوجہد کرنے والے لوگوں کو پکڑنا شروع کر دیا۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ اوسلو معاہدے نے اسرائیلی اسٹیٹس کو بحال کرنے کے علاوہ کوئی اور کام نہیں کیا۔ بلکہ اس کے نتیجے میں اندرونی انتشار پیدا ہوا اور فلسطینیوں کے درمیان تقسیم بڑھ گئی۔ اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے ڈاکٹر فراسینی نے مزید کہا کہ میرا آبائی گھر حیفہ میں ہے جس پر اسرائیل نے پہلے ہی قبضہ کر رکھا ہے۔  میں اپنی آزاد زندگی گزار سکتا ہوں لیکن میں اپنا حق، اپنی سرزمین کیلئے آج بھی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہوں۔ میں کسی سے لڑنے کا اس پر حملہ کرنے کا خواہشمند نہیں ہوں۔ میرا اور میری طرح کے بے شمار فلسطینیوں کا صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ ہمیں ہماری سرزمین واپس لوٹا دی جائے۔

اپنے کام کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ یہاں اسرائیل کی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے لئے جدوجہد کرتے ہیں۔ اس مقصد کیلئے کانفرنس، سیمینار اور دیگر تقریبات منعقد کرتے ہوئے وہ دنیا کو آگاہ کرتے ہیں کہ فلسطینی قیدی دہشت گرد نہیں بلکہ وہ اپنی قانونی جدوجہد کر رہے ہیں۔ ایسی جدوجہد جس کا حق انہیں تمام بین الاقوامی قوانین دیتے ہیں۔ وقت نے ثابت کیا ہے کہ ہم فلسطینیوں کے پاس آزادی کی جدوجہد جاری رکھنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے۔

تازہ ترین