• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

15 سال کے فضائی حادثات جن میں فلائٹ ریکارڈرز نہیں ملے

لاہور (صابر شاہ) تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اب تک کی سب سے بڑی گہرائی جہاں سے فلائٹ ریکارڈر برآمد ہوا وہ 16 ہزار فٹ ہے۔ اس معاملے میں بدقسمت ایئر لائن جنوبی افریقی ایئر ویز کی پرواز 295 تھی جو ماریشس کے راستے تائیوان سے جنوبی افریقہ جارہی تھی۔ 

1987میں ہوائی جہاز کے کارگو ایریا میں پرواز کے دوران تباہ کن آگ لگ گئی تھی اور جہاز ماریشس کے مشرق میں بحر ہند میں کریش ہوگیا تھا جس میں سوار تمام 159 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ 

2004 سے گزشتہ 15 سالوں میں کئی عالمی ایئرلائنز کے فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر (ایف ڈی آرز) اورکاک پٹ وائس ریکارڈر ( سی وی آرز) نہیں مل سکے۔ 

2004 میں گھانا کی ایم کے ایئر لائنز کینیڈا کے ہیلی فیکس اسٹین فیلڈ بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب گر کر تباہ ہوگئی تھی۔ اگرچہ اس کا ایف ڈی آر مل گیا تھا لیکن اس کا سی وی آر بعد میں لگنے والی آگ میں مسخ ہوگیا تھا۔ 2005 میں افغانستان کی کام ایئر ملک کے پامیر پہاڑوں میں گر کر تباہ ہوگئی تھی۔ ایف ڈی آر تو مل گیا تھا لیکن سی وی آر کبھی نہیں ملا۔

 2005 میں نائیجیریا کی بیل ویو ایئرلائنز کا جہاز ملک کی حدود میں گرکر تباہ ہوگیا تھا۔ 

دونوں ہی ریکارڈرز اس حادثے میں نہیں مل سکے۔ 2011 میں جنوبی کوریا کی ایشیانا ایئر لائنز کو کورین آبنائے کے قریب سانحہ پیش آیا تھا۔ اس کے بھی دونوں ریکارڈرز نہیں ملے۔ 

2014 میں ملائیشین ایئرلائنز کا جہاز بحر ہند میں ڈوب گیا تھا اور تمام 239 مسافر عملہ لاپتہ ہوگئے تھے جبکہ سی وی آر اور ایف ڈی آر بھی نہیں ملے۔ 

2015 میں سینیگال کا کمرشل کیریئر کو بحر اوقیانوس میں حادثہ پیش آیا تھا جس میں تمام مسافروں سمیت دونوں ریاکرڈرز لاپتہ ہوگئے تھے۔

تازہ ترین