• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈریپ کا پیچیدہ طریقہ کار، لاکھوں ماسک بندرگاہ پر کلیئرنس کی منتظر

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) کے این او سی اجراء کے طویل اور پیچیدہ طریقہ کار کی وجہ سے درآمد شدہ حفاظتی ماسک کی بھاری تعداد بندرگاہ پر پھنس گئی، کسٹمز نے کلیئرنس کے لئے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کا این او سی لازمی قرار دے دیا۔

تاجروں اور صنعت کاروں کی ملک گیر نمائندہ تنظیم ایف پی سی سی آئی نے حفاظتی ماسک کی درآمد کلیئرنس کے لیے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی این او سی کی شرط کے خاتمہ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ این او سی کی شرط ختم نہ ہوئی تو مارکیٹ میں ماسک کی قلت کا سامنا ہوگا۔

لاکھوں کی تعداد میں حفاظتی ماسک بندرگاہوں پر پھنس گئے، لاک ڈاؤن نرم ہونے سے ماسک کی طلب میں غیر معمولی اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ درآمدی ماسک بروقت کلیئر نہ ہوئے تو کورونا کی حفاظتی ایس او پیز پر عمل کرنا دشوار ہوگا۔ 

سرجیکل ماسک کی طلب و رسد کا توازن مزید خراب ہوگا، حفاظتی ماسک دوا یا کیمیکل نہیں ہے کہ اس کے لیے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے این او سی کی شرط لازم قرار دی گئی ہے۔ 

ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر خرم اعجاز کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ انسانی جانوں کو کورونا کے خطرہ سے دور رکھنے کے لئے پورٹ پر رکے ماسک کے کارگو کو فوری ریلیز کرنے کے اقدامات کیے جائیں۔ 

این او سی کے اجراء کا طریقہ کار طویل اور پیچیدہ ہے، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی این او سی کی شرط ختم نہ ہوئی تو مارکیٹ میں ماسک کی قلت کا سامنا ہوگا، لاک ڈاؤن نرم ہونے سے ماسک کی طلب میں غیر معمولی اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ درآمدی ماسک بروقت کلیئر نہ ہوئے تو کورونا کی حفاظتی ایس او پیز پر عمل کرنا دشوار ہوگا، سرجیکل ماسک کی طلب و رسد کا توازن مزید خراب ہوگا، نائب صدر وفاق ایوان ہائے تجارت و صنعت نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کورونا کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے فوری نوٹس لے اور این او سی(NOC) جاری کرے۔

انھوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں کورونا کے متاثرین کی تعداد میں بہت تیزی کے ساتھ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو اس بات کا تقاضہ کرتا ہے کہ ملک میں ہر قسم کی میڈیکل سہولیات بشمول ماسک ہر شخص اور خاص طور پر متاثر افراد کے لئے میسر ہو، کیونکہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ لاک ڈاؤں میں نرمی ہوگی، جس کے لئے ماسک کا ہونا لازمی ہے۔

نائب صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ اس لئے ماسک کی درآمد کو آسان اور سہل بنایا جائے اور غیر ضروری پابندیوں سے گریز کیا جائے۔ جس سے پورٹ پر موجود تمام مال اور سپلائی خاص طور پر لاکھوں کی تعداد میں پھنسے ہوئے ماسک کسٹم سے باآسانی ریلیز ہوسکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی سست روی کی وجہ سے لاتعداد امپورٹرز خاص طور پر میڈیکل سپلائی کو شدید نقصان کا خطرہ ہے۔ میڈیکل سپلائی اورخصوصاً ماسک کی پورٹ پر رکے رہنے کی وجہ سے نہ صرف کورونا میں اضافہ کا خطرہ ہے بلکہ اس کی قیمتوں میں اضافہ بھی ہوجائے گا اوریہ لوگوں کی دسترس سے باہر ہوسکتا ہے۔

تازہ ترین