• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین کے ساتھ سرحدی تنازع میں بھارت کو ان دنوں جیسی سخت رسوائی کا سامنا ہے، نیز پچھلے چند روز میں جاسوسی کے لیے پاکستانی حدود میں داخل ہونے والے دو بھارتی ڈرون پاک فوج کے ہاتھوں پے درپے مار گرائے جانے کے باعث بھارتی حکام کو جو شدید خفت اٹھانی پڑی ہے، سیاسی و سفارتی ماہرین کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ ان واقعات سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے مودی حکومت پاکستان کے خلاف الزام تراشی کی کوئی نئی مہم یا کوئی جارحانہ کارروائی شروع کر سکتی ہے اور یہ خدشہ گزشتہ روز نئی دہلی میں پاکستانی سفارت خانے کے عملے کے دو ارکان کو بھارت کے خلاف جاسوسی کے بےبنیاد الزام میں ناپسندیدہ قرار دیے جانے اور چوبیس گھنٹوں کے اندر بھارتی سرزمین چھوڑ دینے کے حکم کی شکل میں سامنے آگیا۔ پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نے ان الزامات کو فوری طور پر مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بھارت کا یہ اقدام پہلے سے طے شدہ میڈیا مہم کا حصہ اور پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈے کا تسلسل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ہائی کمیشن سفارتی آداب کے مطابق کام کرتا ہے جبکہ بھارتی اقدام کا مقصد پاکستانی ہائی کمیشن کی کارکردگی کو متاثر کرنا ہے۔ پاکستان کی جانب سے حقیقت حال کی اس وضاحت کے باوجود یہ توقع بہرکیف نہیں رکھی جا سکتی کہ بھارت اسے درست تسلیم کرلے گا۔ مودی حکومت نے اپنے تقریباً سارے ہی پڑوسیوں سے جس تیزرفتاری سے تعلقات بگاڑے ہیں اور خود بھارت کے اندر اس کی متعصبانہ پالیسیوں نے نہ صرف اقلیتوں بلکہ اکثریتی آبادی کے باشعور لوگوں میں بھی اس کی مخالفت میں جتنا اضافہ کیا ہے، اس کے اثرات کم کرنے کا آسان نسخہ ہندوتوا کی علم بردار بھارتی قیادت کے نزدیک پاکستان کے ساتھ محاذ آرائی ہے لہٰذا حکومت پاکستان کو صورتحال پر گہری نظر رکھتے ہوئے کسی بھی شدید تر بھارتی شرانگیزی سے نمٹنے کیلئے خود بھی تیار رہنا ہوگا اور قوم کو بھی تیار رکھنا ہوگا۔

تازہ ترین