• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس سے زیادہ شرمناک اور قابلِ نفرت فعل اور کیا ہوگا کہ ہمارے ہاں منافع خوری کی خاطر ذخیرہ اندوزی کا چلن ایسا عام ہے کہ اس ضمن میں اسلامی تعلیمات اور اخلاقیات تک کو فراموش کر دیا جاتا ہے۔ رمضان المبارک میں تو یہ قباحت بامِ عروج پر پہنچ جاتی ہے اور منافع کے سامنے ہر تقدس ماند سا پڑ جاتا ہے۔ جبکہ اس کے برعکس دوسر ے ممالک میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں خاص طور پر کم کی جاتی ہیں تاکہ غربا بھی اس رعایت سے مستفید ہو سکیں۔ حکومتوں نے اس روش کا آہنی ہاتھوں محاسبہ کیا ہوتا تو یقیناً حالات مختلف ہوتے تاہم اب صورتحال یہ ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے بھی عوام کو کوئی ریلیف ملتا دکھائی نہیں دیتا کہ اس کمی کے باوجود مہنگائی کی منہ زوری اپنی جگہ برقرار ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی اور اسی نسبت سے ان کی فروخت میں اضافے کے باعث بجائے خود پٹرولیم مصنوعات کا بحران سر اٹھانے لگا ہے کہ ان مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ بیشتر او ایم سیز اور پٹرول پمپس ہزار روپے سے زائد کا پٹرول فروخت نہیں کر رہے، پٹرولیم ڈویژن نے اس صورتحال کے پیش نظر اوگرا کو خط لکھا ہے جس میں ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کا کہا گیا ہے۔ خط میں صراحت کی گئی ہے کہ آئل کمپنیاں اپنے فائدہ کے لئے پٹرولیم مصنوعات ذخیرہ کر سکتی ہیں جس سے تیل کا بحران جنم لے سکتا ہے۔ یہ ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ موجودہ معاشی بحران میں اگر تیل کی قیمتیں کم نہ ہوتیں تو ملک مزید مشکلات کا شکار ہو جاتا۔ ایسے میں اگر ذخیرہ اندوز تیل سے ناجائز منافع کمانےکے درپے ہیں تو ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جانی چاہئے کہ ان کی یہ طمع ملک و قوم سے فریب کے ذیل میں آتی ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین