کراچی (امداد سومرو )جعلی ڈومیسائل کے اجرا کی تحقیقات کر نے والی کمیٹی کے مطابق سندھ میں جاری کردہ تین فیصد ڈومیسائلز جعلی ہیں سندھ ریونیو بورڈ کے سربراہ قاضی شاہد پرویز کی قیادت میں دو سینئر افسران سعید منگنیجو اور نذیر قریشی پر مشتمل نے سندھ کے پانچوں اضلاع کے ڈومیسائل ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی ،جو ڈومیسائل مشکوک پائے گئے ،ڈویژنل کمشنرز سے ان کی مزید توثیق کے لئے کہا گیا ہے ۔کمیٹی کے ایک رکن کے مطابق جانچ پڑتال کے لئے کمیٹی کو دیا گیا ایک ہفتے کا وقت ناکافی تھا ۔تاہم جانچ پڑتال کے نتیجے میں لاڑکانہ سےگزشتہ دو سال میں جاری 15ہزار سے زائد دستاویزات میں سے 41 مشکوک پائی گئیں ،گھوٹکی میں 33،کشمور میں 27اورنوشہرو فیروز میں 23 ڈومیسائل جعلی نکلے ۔کمشنر آفس لاڑکانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 41مشکوک دستاویزات میں سے انکوائری کمیٹی نے 28 کو فیلڈ ویریفکیشن میں حقیقی پایا اور باقی کا معاملہ زیر تفتیش ہے ۔ابتدائی رپورٹ آئندہ چند دنوں میں وزیر اعلیٰ سندھ اور چیف سیکرٹری کو پیش کردی جا ئے گی ۔جبکہ کراچی ڈویژن سے جاری ڈومیسائلز کا بھی چند دنوں میں جائزہ لیا جائے گا ۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ جعلی ڈومیسائلز کے اجرا میں کوئی ڈپٹی کمشنر ،ایڈیشنل یا اسسٹنٹ کمشنر ملوث نہیں پایا گیا ۔اس سلسلے میں کوشش کے باوجود انکوائری کمیٹی کے سربراہ یا ارکان سے کوئی رابطہ نہیں ہو سکا ۔