اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر رمضان شوگر ملز ریفرنس میں فرد جرم عائد نہ ہوسکی، احتساب عدالت نے دونوں باپ بیٹے کو یکم جولائی کو دوبارہ فرد جرم عائد کرنے کے لیے طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔
احتساب عدالت کے جج امجد نذیرچوہدری نے رمضان شوگر ملز کیس پر سماعت کی، دوران سماعت شہباز شریف کے وکیل نے بتایا کہ شہباز شریف کرونا وائرس میں مبتلا ہوچکے ہیں جس وجہ سے وہ عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے ۔
شہباز شریف کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت سماعت تین ہفتوں تک ملتوی کرنے کا حکم دے، جس پر عدالت نے وکیل کی استدعا کو منظور کرتے ہوئے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو یکم جولائی کو فرد جرم کی کاروائی کے لیے طلب کرلیا۔
دوسری جانب عدالت نے آشیانہ کیس میں گواہوں کو طلب کرتے ہوئے سماعت 17 جون کیلئے مقرر کردی۔
عدالت نے شہباز شریف کے وکلاء کو ہدایت کی کہ ہائیکورٹ نے 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دے رکھا ہے ، آئندہ ہیلے بہانوں سے کام نہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کورونا ٹیسٹ مثبت آ گیا جس کے بعد انہوں نے خود کو گھر میں آئسولیٹ کر لیا ہے۔
مسلم لیگ نون کی ترجمان مریم اورنگزیب کے مطابق شہباز شریف بار بار کورونا کے ٹیسٹ کرا رہے تھے، وہ ڈاکٹروں کی ہدایات پر عمل کر رہے ہیں۔
مسلم لیگ نون کے رہنما عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ شہباز شریف کو نیب میں طلب کرکےان کی زندگی کو خطرے میں ڈالا گیا ہے۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ تحریری طور پر نیب کو متعدد بار آگاہ کیا کہ شہبازشریف کینسر کے مرض میں مبتلا رہے ہیں اور انکی قوت مدافعت عام لوگوں کی نسبت کم ہے۔
عطاء اللہ تارڑ نے بتایا کہ شہباز شریف نے 9 تاریخ کو نیب کی پیشی کے علاوہ نہ کسی سے ملاقات کی اور نہ ہی کہیں اور گئے، اگر میاں شہباز شریف کو کچھ ہوا تو حکومت اور نیب اس کے ذمہ دار ہوں گے۔