• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بولرز گیند کو چمکانے سے محروم رہے تو اس سے کرکٹ بیٹسمینوں کا گیم ہوجائے گا، سہیل تنویر

پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر سہیل تنویر کا کہنا ہے کہ اگر بولرز گیند کو چمکانے سے محروم رہے تو اس سے کرکٹ بیٹسمینوں کا گیم ہوجائے گا، فاسٹ بولرز بے بس ہوجائیں گے اور پھر کوئی بھی بچہ فاسٹ بولنگ کو نہیں اپنائے گا۔

صحافیوں سے آن لائن گفتگو میں سہیل تنویر نے کہا کہ کرکٹ پہلے ہی کافی بیٹنگ فرینڈلی ہوچکی ہے، وکٹیں بھی بولرز کو مددگار نہیں ، گیند کو چمکانے کیلئے تھوک استعمال کی پابندی کے بعد آئی سی سی کو کچھ متبادل ضرور فراہم کرنا ہوگا۔

سہیل تنویر نے کہا کہ گیند چمکانے کا موقع نہیں ملے گا تو فاسٹ بولر بے یار و مدددگار ہوجائیں گے، اگر ٹھیک طرح گیند چمکا نہیں سکیں گے تو ریورس سوئنگ اور عام سوئنگ بھی ختم ہوجائے گی۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے کوویڈ 19 کی صورتحال میں کرکٹ کی واپسی کو یقینی بنانے کیلئے گائیڈ لائنز میں گیند کو چمکانے کیلئے تھوک کے استعمال پر پابندی عائد کردی ہے تاہم پسینے کے استعمال کی اجازت ہے لیکن انگلینڈ کی کنڈیشز یا سرد موسم میں کھلاڑیوں کیلئے یہ ایسا کرنا بھی مشکل ہوجائے گا۔

ایسے میں سہیل تنویر کا ماننا ہے کہ آئی سی سی کو کچھ متبادل مادہ ضروری فراہم کرنا چاہئے ورنہ بولرز ہر بیٹسمین سے مار کھائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں ایس او پی بھی فالو کرنا ہیں اور ایسے میں جیت اور سنچری کا جشن بھی ایک ساتھ نہیں مناسکیں گے، جیسا شائد پچاس یا ساٹھ کی دہائی میں ہوا کرتا تھا کہ پلیئر وکٹ لیتا تو باقی فیلڈرز اپنی جگہ کھڑے ہی تالیاں بجاتے۔

سہیل کا کہنا تھا کہ ساری صورتحال میں ایڈجسٹ ہونا پلیئرز کیلئے مشکل ہوگا لیکن امید ہے کہ وقت کے ساتھ عادی ہوجائیں گے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میڈیا رپورٹس میں کہا جارہا تھا کہ ان کا نام انگلینڈ کی سیریز کیلئے اسکواڈ میں شامل ہوگا جس سے انہیں امیدیں ہوچلی تھیں کہ اس بار نام آجائے گا لیکن جب نام نہیں آیا تو مایوسی ہوئی تاہم جو وجوہات سنیں اس کے بعد احساس ہے کہ شایدکچھ بدقسمتی رہی اس بار کیوں کہ دونوں فارمیٹ میں دستیاب پلیئرز کا دستہ ایک ساتھ جارہا ہے۔

سال 2017 میں آخری بار پاکستا ن کی جانب سے انٹرنیشنل میچ کھیلنے والے سہیل تنویر نے کہا کہ انہوں نے پاکستان کی دوبارہ نمائندگی کی امید نہیں چھوڑی، انہیں یقین ہے کہ دوبارہ موقع ضرور ملے گا۔

سہیل تنویر کا کہنا تھا کہ انہوں نے ڈومیسٹک میچز میں پرفارم کیا ہے او ر خود کو سلیکشن کا اہل سمجھتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی کھلاڑی ملک کو میچز جیتا سکتا ہے تو اس کی عمر کو ایشو نہیں بنایا جائے، لوگ سینتیس سال کی عمر میں بھی آکر اچھا کھیل جاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈومیسٹک میں پرفارمنس دینے والے قومی ٹیم میں سلیکٹ ہونے چاہیئے۔

ایک سوال پر سہیل تنویر کا کہنا تھا کہ نوجوان پلیئرز کے ساتھ ٹیم میں سینیئرز کا ہونا بھی ضروری ہے جو نہ صرف نوجوان پلیئرز کو سیکھا سکیں بلکہ اہم مواقع پر پریشر بھی خود پر لے سکیں ۔

تازہ ترین