• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مالی سال 2020-21 کے لیے 12 کھرب 41 ارب ساڑھے 12 کروڑ سے زائد تخمینے کا بجٹ پیش کیا، خسارے کے اس بجٹ میں شعبہ زراعت کی موجودہ صورتحال، درپیش چیلنجز اور نمٹنے کی حکمت عملی کے پیش نظر محکمہ زراعت کے بجٹ میں اضافہ کیا گیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے بجٹ تقریر کے دوران کہا کہ ہمارے شعبہ زراعت کو اس سال دہرے مسائل کا سامنا ہے، ایک جانب کووڈ 19 کے مسائل تو دوسری طرف ٹڈی دل کی موجودگی سندھ کی معیشت پر خطرے کی طرح منڈلارہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹڈی دل کی ان سرگرمیوں کے نتیجے میں یہ خیال کیا جارہا ہے کہ خریف کی فصل 2020 کو 30319 ٹن کا پیداواری نقصان ہونے کا خطرہ ہے، ربیع کی فصل اگلے مالی سال کے مطابق اس میں تقریباً 340077 کا نقصان ہوسکتا ہے، اس تباہ کن منظر نامے میں سندھ حکومت زرعی شعبہ میں بہتری لانے کے لئے پر عزم ہے۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے آئندہ مالی سال میں 14 اعشاریہ 8 بلین روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، اس کے مقابلے میں رواں مالی سال 10 اعشاریہ 6 بلین روپے مختص کئے گئے۔

سندھ حکومت موثر کنٹرول آپریشنز کے لئے وسیع پیمانے پر نگرانی کے عمل کے لئے فیلڈ ٹیموں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے، ٹڈی دل کے غولوں سے نمٹنے کے لئے گاڑیوں، ٹریکٹر، سولر پاور اور اسپریئرز اور ہینڈ اسپریئرز میں اضافہ کیا گیا ہے، فیلڈز کی ٹیموں کو نگرانی بڑھانے اور موثر طریقے سے ٹڈی دل کنٹرول آپریشنز کرنے کے لئے GPS کی فراہمی کی جا رہی ہے۔

بجٹ تقریر کے دوران کہا گیا کہ مجموعی پیداوار کو بڑھانے اور معیشت کو چلائے رکھنے کے لئے مختلف اقدامات اٹھائے گئے ہیں، کچھ اہم اقدامات کو اجاگر کیا جا رہا ہے، جس میں خستہ حال موجودہ مشینری کی مرمت کے لئے 440 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں، زرعی شعبہ میں بہتری کے لئے 110ملین روپے واٹر کورسز کی مرمت و بحالی کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔ لاکھوں روپے مالیت کی خستہ حال مشینر ی سندھ کے مختلف ورک شاپس میں رکھی ہے، اس مشینری کی فعالیت و مرمت کے لئے بجٹ میں 200 ملین روپے رکھے گئے ہیں، ورلڈ بینک کے تعاون سے جسمانی نشوونما میں کمی کے پروگرام کے تحت سندھ حکومت نے 450 ملین روپے مختص کئے ہیں۔

زراعت کے شعبہ میں مجموعی طور پر 5.5 بلین روپے ADP 2020-21 میں مختص کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے، جس میں زراعت، خوراک، جنگلات، جنگلی حیات اور لائیو اسٹاک اینڈ فشریز کے محکموں کی 73 اسکیمیں شامل ہیں، صوبائی ترقیاتی بجٹ کے وسائل کے ساتھ 8اعشاریہ1بلین روپے (فارن پراجیکٹ اسسٹنس) کے تحت فراہم کئے جائیں گے۔

ورلڈ بنک کے تعاون سے سندھ ایگریکلچر گروتھ پروجیکٹ (لائیو اسٹاک کمپوننٹ) میں 2 اعشاریہ6 بلین روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی، جس کے تحت 60 ملک چلرز، ٹنڈو جام میں مصنوعی انسیمینیشن ٹریننگ سینٹر کا قیام بارشوں سیلاب سے متاثرہ 78 ویٹرینری انسٹیٹیوٹس کی بحالی مکمل ہو چکی ہے، ان غذائی قلت اور ایکسلیریٹڈ پلان کے ان دونوں ذیلی شعبوں میں 7اعشاریہ5بلین ملین روپے کی خاطر خواہ سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

رواں مالی سال 2019-20 میں اس شعبہ میں اہم اہداف حاصل کئے گئے، جس میں ڈیولپمنٹ، رجسٹرڈ اقسام کی پیاز، بھنڈی، چاول اور آم کی فصلیں، 9000 پلانٹی لٹس کی ٹشو کلچر ٹیکنالوجی کے ذریعے لیباریٹری میں تیاری اور کاشتکاروں کو سبسڈی کے نرخ پر فراہمی، معیاری بیجوں کی پیداوار میں مزیر بہتری، 23949 اور 7091 مٹی اور پانی کے نمونوں کی زرخیزی اور اس کی مناسب حیثیت کی تفصیلی جانچ اور 22 ایگرو مچھ ٹیکنالوجی سروسز سینٹرز (ATSC) کا قیام شامل ہیں۔

آئندہ مالی سال 2020-21 کے اہداف حاصل کرنے کے لئے ٹراپیکل فروٹس کو نئے حالات سے مانوس اور موافقت پیدا کرنا، بائیوفورٹیفیکیشن ٹیکنالوجی پروجیکٹ کا آغاز کرنا، جس کے ذریعے چاول اور گندم فصلوں میں زنک کی کمی کو پورا کرنا، سندھ انسٹیٹیوٹ فار بائیو ٹیکنالوجی اینڈ جنیاتی انجینئرنگ کا قیام، سوائل مائیکرو بائیپسی اینڈ مائیکرو نیوٹرینٹ ریسرچ لیباریٹری کا اوچرڈ نیوٹرینٹ میں قیام، منیجمنٹ ریسرچ انسٹیٹیوٹ، میر پور خاص Grow More Cotton ”مزید کپاس اگاؤ مہم“چلانے کا آغازکرنا ہے۔

باغبانی اور سبزیوں کے کھیتوں میں کام کرنے والے مزدوروں کے لئے اسکل ڈیولپمنٹ اینڈ منیجمنٹ پروگرام کا آغاز فصل کے بعد ہونے والے نقصانات کو ختم کرنے کے لئے کولڈ چین منیجمنٹ سسٹم کا قیام، کسانوں کو سبسڈی ریٹ پر سولر پمپ اور سولر ٹیوب ویل کی فراہمی، سندھ کے بارانی علاقوں میں ”رین واٹر کے ذخائر“ کے لئے 50 پانی ذخیرہ کرنے کے ٹینکس کی تکمیل، اے ڈی پیADP اسکیم اور ماڈرن ایگرو کی شروعات، فصلوں کی پیداوار کو بہتر بنانے کے لئے ہائیڈرو لوجیکل ٹیکنیکس پروجیکٹ شامل ہیں۔

مختلف اضلاع میں نئی سبزی اور فروٹس مارکیٹس کا قیام ورلڈبینک کے تعاون سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت عمل میں لایا جائے گا۔

سندھ ایگرو کلچرل گروتھ پروجیکٹ (SAGP) صوبہ سندھ میں شروع کیا گیا ہے، سندھ کے مختلف اضلاع کے کھجور، چاول اور پیاز کی فصلوں کے علاقوں میں آلات اور مشینری کی فراہم اور تقسیم کی گئی ہے۔

منصوبہ بنایا گیا ہے کہ SAGP کے تحت مختلف قسم کے آلات کی استعداد کار میں اضافے کے لئے فراہم کئے جائیں گے جس میں 400 پیڈی تھریشر، 400روٹا ویٹرز، 50آٹو لوڈرز، 500 ٹریکٹر ٹرالی اور 20000 بیٹری آپریٹڈ پاور شامل ہیں۔ 68000 کسانوں کو بہتر زرعی طریقوں کی تربیت دی گئی ہے، جن میں 4000 خواتین بھی شامل ہیں، مرچ اور کھجور کی پیداوار میں 10فیصد تک کا اضافہ ہوا ہے۔

سندھ کی آبی اور زرعی پیداوار بڑھانے کے لئے 418 واٹر کورسز کو 2019-20 میں بہتر بنایا گیا ہے 619 واٹر کورسز کو بہتر بنانے کے عمل میں ہیں ڈوپ اریگیشن سسٹم 84 فارموں پر تنصیب کیا گیا جو کہ 1265ایکڑ رقبے پر محیط ہوگا۔ 81ڈیپ ریپنگ کے آلات کاشتکاروں اور خدمات کی فراہمی کرنے والوں کو فراہم کئے گئے ہیں۔

سندھ بھر میں جسمانی نشوونما میں کمی اور غذائی قلت کم کرنے کے ایکسی لیریٹڈ پلان کے تحت Nutrition Sensitive Agriculture Project ہے، اس پراجیکٹ کے تحت سوشل موبیلائزیشن کے ریسرچ اور سرویز 7 ضلعوں میں کئے گئے،7 سیمینار صوبائی اور ضلعی سطح پر 2019-20 میں منعقد کئے گئے رواں مالی سال میں زرعی برادری کی صلاحیت سازی کی لئے کیپیسٹی بلڈنگ پر بھی کام ہوا۔

کوویڈ 19 کا سامنا کرتے ہوئے ہم نے ایک اور قومی ہنگامی صورتحال کا سامنا کیا، جب ٹڈی دل سندھ میں دوبارہ نمودار ہوا اور مئی 2019میں یہ سب سے پہلے ظاہر ہوا اس سلسلے میں فوری طور پر وفاقی حکومت کو مطلع کردیا گیا تھا۔

محکمہ زراعت سندھ نے پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے ساتھ قریبی روابط استوار کرتے ہوئے فوری طور پر زمینی اسپر ے کا عمل شروع کیا۔ 2020 میں ٹڈی دل پہلی بار 8 اپریل 2020 کو ضلع گھوٹکی میں اور 12اپریل 2020 کو کشمور میں رپورٹ ہوا، ان کی موجودگی سندھ کے 22اضلاع میں رپوٹ ہوئی، جن میں جیکب آباد، شکار پور، لاڑکانہ، کشمور، گھوٹکی، سکھر، خیرپور، مٹیاری، دادو، کراچی (گڈاپ اور ملیر)، جام شورو، حیدر آباد، بدین، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہیار، ٹھٹھہ، میر پور خاص، عمر کوٹ، تھرپارکر، شہید بینظیر آباد، سانگھڑ، نوشہرو فیروز اور شہداد کوٹ شامل ہیں، ٹڈی دل کی وجہ سے اب تک 35576 ہیکٹر رقبے پر مختلف فصلیں بشمول کاٹن، سبزیاں، گنے، چارہ، مرچ، اور دیگر کو نقصان پہنچا۔

وفاقی حکومت کی جانب سے بہت ہی دھیما رد عمل سامنے آیا، محکمہ زراعت کو بر وقت اور فوری اقدامات اٹھانے پڑے، جس نے 1000اسپریئرز، 300 سولر پاوراسپریئرز، 6 ٹریکٹرز پر نصب اسپریئرز اور 25 گاڑیوں کے ساتھ گاڑیوں پر نصب ہونے والے 70اسپریئرز خریدے ایک اور 21گاڑیوں کا ایک بیڑہ بھی اس میں شامل کیا گیا 125000 لیٹرز لمڈا EC کیڑے مار ادویات کو خریدا گیا جو کہ استعمال ہو رہی ہے۔ مجموعی طور پر 7389757ہیکٹر رقبہ پر سروے کیا گیا 38893 ہیکٹر متاثرہ رقبے پر 13جون 2020تک اسپرے کیا گیا۔

تازہ ترین