اسلام آباد(نمائندہ جنگ) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے اتوار کو مسلسل دوسرے دن بھی بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اخترمینگل نے ملاقات کی،ملاقات میں اپوزیشن کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
طویل ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میںمولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سرداراخترمینگل کے فیصلے نے امید کی ایک کرن پیدا کی ہے۔ ان کا یہ فیصلہ دیگر اتحادی جماعتوں کیلئے مشعل راہ بھی ہے اورقابلِ تقلید بھی۔
سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ اگرہمارے مطالبات غیرآئینی ہیں تو حکومت واضح کردے مطالبات جائز نہیں تاکہ ہم کسی اور کا دروازہ کھٹکھٹائیں ۔
انہوں نے کہا کہ جب ایک طرف فاصلے بڑھتے ہیں تو دوسری طرف قربتیں بھی بڑھتی ہیں۔ مولانا صاحب کے پاس حاضر ہوا تھا۔ ہم نے بلوچستان سمیت ملک کی مجموعی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا ہے۔
استفسار پر انھوں نے کہا کہ ساری باتیں سامنے وقت پرلائی جائیں تو مناسب ہوتا ہے کچھ پتے ہم نے بھی سنبھال کر رکھے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت کی دیگر جماعتوں کو بھی اب بے باک انداز میں کلمہ حق کہنا چاہیے۔ ضمیر کیخلاف کسی کی پیروکاری کرنا باوقار پاکستانی کے شایان شان نہیں ہے۔
انھوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ سرداراختر مینگل حکومت کی دیگراتحادی جماعتوں کو بھی اس بات پرقائل کرینگے کہ یہ وقت حکومت کا ساتھ دینے کا نہیں۔ کیونکہ اس وقت ملک تیزی سے ڈوب رہا ہے۔
معاشی لحاظ سے جب آپ کا بجٹ منفی میں چلا جائے۔ تو اس حکومت کی مقبولیت بھی منفی میں چلی جاتی ہے۔ جعلی وزیراعظم کو اس بات کا اندازہ ہی نہیں ہے کہ اس کی اپنی مقبولیت کا گراف بھی منفی ہوچکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کارکردگی اورگورننس کی بنیاد پر موجودہ حکمرانوں کی مقبولیت زمین بوس ہوچکی ہے۔ ان اب مزید مسلط رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ انھیں اپنی ناکامی کو تسلیم کرتے ہوئے۔
فوری طورپرمستعفی ہوجانا چاہیے، سرداراخترمینگل نے کہا کہ اگرہمارے مطالبات غیر آئینی ہیں تو ریاست وریاستی ادارے اور حکومت ہمیں دو ٹوک الفاظ میں واضح کردے کہ ہمارے مطالبات جائز نہیں ہیں۔ تاکہ ہم کسی اور کا دروازہ کھٹکھٹائیں یا پیرومرشد کی درگاہ پرجائیں۔ لیکن اتنا ضرور ہے جس دن ہم اپوزیشن میں آگئے۔ تو اپوزیشن کو صحیح معنوں میں صحیح کر کے چلائیں گے۔