کلر سیداں(نمائندہ جنگ، نیوزایجنسیاں) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہاہے کہ آف شور کمپنیوں کے حوالے سے حکومت پر الزامات نہ لگائے جائیں، عمران خان کی مرضی کے ایف آئی اے افسر سے پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے تیار ہیں، تحریک انصاف کو ڈی چوک اور آئی نائن پارک میں جلسے کی اجازت نہیں دینگے ،عمران خان کلر سیداں آکر جلسہ کر لیں، اپوزیشن کے طوفان بدتمیزی کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ کے 2ریٹائرڈ ججزنے جوڈیشل کمیشن کا حصہ بننے سے معذرت کر لی، اپوزیشن رہنما پارلیمنٹ اور سینیٹ میں پاناما لیکس کے حوالے سے بہت کچھ بولتے ہیں لیکن قوم کو یہ نہیں بتاتے کہ انکی لیڈر اور میرے پیشروکا نام بھی اس میں شامل ہے، حزب اختلاف پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے سنجیدہ ہیں تو حکومت کا ساتھ دے، سیاسی پوائنٹ اسکورنگ بند کرے، پوری دنیا میں سرکاری ٹی وی پر صرف صدر یا وزیراعظم کا خطاب ہی نشر کیا جا تا ہے اور عمران خان تو اپوزیشن لیڈربھی نہیں ہے تو کس حیثیت خطاب کا حق رکھتے ہیں، کل بھوشن کے معاملے پر حکومت خاموش نہیں، دشمنوں کی خواہش ہے کہ سول ملٹری تعلقات میں نفاق پڑے، اللہ کے رحم اور فضل کے بعد سب سے بڑی رحمت اچھے سول ملٹری تعلقات ہیں، پاکستان کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتیں متحد ہیں جو دشمنوں کے عزائم کے سامنے پہاڑ جیسی دیوار ہیں۔کلر سیداں میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ آف شور کمپنیوں کے حوالے سے مجھے خود بھی معلوم نہیں تھا کہ یہ کیا بلا ہے لیکن گزشتہ 3، 4روز سے میڈیا پر آنے کے بعد اس حوالے سے معلومات اکٹھی کر رہا ہوں۔ پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں کے بارے میں ایک دو دن بعد اس حوالہ سے کچھ کہوں گا میں ابھی چیک کر رہا تھا کہ یہ ہے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو برطانیہ اور روس سمیت دنیا کی اکثریت سے مسترد کیا لیکن وزیراعظم نواز شریف نے فوری طور پر معاملے کا نوٹس لیا اور اعلی سطح کا عدالتی کمیشن بنانے کا اعلان کیا۔ حکومت نے پہلے سپریم کورٹ کے 2ریٹائرڈ ججز کو واقعہ کی تحقیقات کرنے کا کہا لیکن اپوزیشن کے طوفان بدتمیزی کو دیکھتے ہوئے دونوں نے معذرت کر لی، اس حوالے سے مشاورت جاری ہے اور جلد ہی اعلی سطح کا عدالتی کمیشن واقعہ کی تحقیقات شروع کردے گا۔چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کے حوالے سے اپوزیشن کے بیانات نے قوم کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے، ایک جماعت کے اپوزیشن رہنما پارلیمنٹ اور سینیٹ میں پاناما لیکس کے حوالے سے بہت کچھ بولتے ہیں لیکن قوم کو یہ نہیں بتاتے کہ ان کی لیڈر کا نام بھی اس لیکس میں شامل ہے،ان کی لیڈ رفوت ہو گئیں میں ان کی بات نہیں کرتا مگر ایک اور جو میرے پیشرو تھے ان کا نام بھی اس میں شامل ہے ،واقعہ پر تحقیقات کا مطالبہ بجا لیکن مزا تو تب ہو کہ جب اس کا آغاز اپنے آپ سے کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ اگر پاناما لیکس کے حوالے سے اپوزیشن نے دھینگا مشتی، دھرنے اور حکومت کا میڈیا ٹرائل ہی کرنا ہے تو پھر اس کا فیصلہ کون کرے گا لیکن اگر اپوزیشن جماعتیں پاناما لیکس کے حوالے سے سنجیدہ ہیں تو حکومت کے ساتھ مل کر بیٹھیں اور تحقیقات میں ساتھ دیں۔