سابق وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت نے ایک جہاز حادثے میں اپنی نااہلی چھپانے کے لیے پاکستان کی پوری ایوی ایشن انڈسٹری کو داؤ پر لگادیا۔
ایک بیان میں احسن اقبال نے کہا کہ آج پوری دنیا میں پاکستان ایوی ایشن انڈسٹری ایک مذاق بن گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ نالائقوں کا کھیل چل رہا ہے، یہ ایک ایک کرکے پاکستان کے ہر شعبے کو کریش کررہے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر داخلہ نے وزیراعظم عمران خان کو پاکستان کا گوربا چوف کہہ دیا۔
یاد رہے کہ چند روز قبل وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی سے خطاب اور اس کے بعد میڈیا بریفنگ میں جعلی پائلٹس کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا۔
ان کے اس دعوے کے بعد سے پاکستان ایوی ایشن انڈسٹری پر عالمی سطح پر سوال اٹھنے لگے۔
250 سے زائد پائلٹس کے پاس جعلی لائسنس کے بیان کے بعد سی این این کے معروف میزبان رچرڈ کوئسٹ نے بھی پاکستان میں پائلٹس کی اہلیت پر تحفظات کا اظہار کیا۔
رچرڈ کوئسٹ نے کہا کہ ایک ملک کا اس حقیقت کو تسلیم کرنا کہ کمرشل طیاروں کے پائلٹوں کے پاس لائسنس جعلی ہیں، نہ صرف ناقابل یقین ہے بلکہ اس پر پاکستان میں طیاروں کی پروازیں محفوظ ہونے سے متعلق سنجیدہ سوالات اٹھائے جانے چاہئیں۔
تاہم انہوں نے یہ بھی کہاکہ 22 مئی کو گر کر تباہ ہونے والے طیارے کے پائلٹ کے پاس لائسنس موجود تھا۔
عالمی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ دنیا میں بڑے پیمانے پر ایسا کبھی بھی نہیں ہوتا، ایوی ایشن انڈسٹری کی یہ سب سے غیر معمولی خبر ہے۔
گر کر تباہ ہونے والے طیارے کے پائلٹ کے پاس لائسنس تھا اگر چہ صلاحیتوں میں کمی سے متعلق دیگر معاملات تھے کہ وہ کیسے طیارہ اڑا رہے تھے۔
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ ممکنہ طور پر اس کے ایک تہائی پائلٹوں کے پاس درست لائسنس نہیں۔
وفاقی وزیر ہوا بازی کے بیان کے بعد مبینہ طور پر پی آئی اے نے مشتبہ لائسنس کے الزام میں 150 پائلٹس کو گراؤنڈ کرنے کا اعلان بھی کردیا ہے۔