• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کے معاشی حب کراچی میں ملک کی تجارتی سرگرمیوں کی شہ رگ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو پیر کی صبح دہشت گردی کا نشانہ بنانے کی مذموم کوشش کی گئی مگر پولیس اور سیکورٹی گارڈز کو شاباش کہ جن کی ہمت، مستعدی اور چابک دستی نے خطرناک اسلحہ سے لیس دہشت گردوں کو جان کی بازی لگا کر داخلی راہ داری میں ہی ڈھیر کر دیا اور انہیں اپنا خونی کھیل نہ کھیلنے دیا۔ اپنے فرائض کی ادائیگی میں ایک پولیس افسر اور تین سیکورٹی اہلکار شہید ہو گئے جبکہ چار دہشت گرد اپنے اہداف حاصل کیے بغیر مارے گئے۔ ڈی جی رینجرز سندھ اور ایڈیشنل آئی جی پولیس نے ایک پریس کانفرنس میں میڈیا کو بتایا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را اور ملک دشمن گروہ اپنے سلیپر سیلز کو متحرک کر رہے ہیں۔ ان میں ایم کیو ایم لندن اور بعض قوم پرست تنظیمیں بھی شامل ہیں۔ رینجرز اور دوسرے اہداف پر حالیہ حملوں میں یہی عناصر ملوث ہیں ان میں کئی پکڑے بھی گئے ہیں۔ اسٹاک ایکسچینج پر حملے کی ذمہ داری بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کر لی ہے اور حملےکا مقصد پاکستان کی معیشت اور چینی مفادات کو نقصان پہنچانا بتایا ہے۔ اس سے صاف ظاہرہے کہ دہشت گردی کی اس کارروائی میں یقیناً بھارت کی پشت پناہی کا عمل دخل ہے خطے میں پاکستان اور چین ہی ان کا ہدف ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف پاکستان کی جانب سے کشمیری عوام کی دلیرانہ اخلاقی و سفارتی حمایت اور لداخ میں چین سے فوجی ہزیمت کی وجہ سے بھارت تلملا رہا ہے۔ پاکستان اورچین کے خلاف اپنے مہروں کو استعمال کر رہا ہے۔بھارت کی بلوچستان میں مداخلت کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں بی ایل اے کی سرپرستی وہ شروع سے ہی کر رہا ہے۔ اس تنظیم کے جس مجید بریگیڈ نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملہ کیا ہے وہ دو سال پہلے دال بندین میں چینی باشندوں کی بس کراچی میں چینی قونصل خانے اور گوادر میں ایک بڑے ہوٹل پر حملے کر چکا ہے جس میں چینی بھی قیام پذیر ہیں۔ اس طرح اس تنظیم کے دہشت گرد بیک وقت پاکستان اور چین کے مفادات پر ضرب لگا رہے ہیں۔ پیر کے حملے میں شامل تین دہشت گردوں کی شناخت ہو گئی ہے وہ کیچ کے رہنے والے ہیں۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن بھی بلوچستان سے پکڑا گیا تھا یہ تمام کارروائیاں بلوچستان کے بارے میں بھارت کے مکروہ عزائم کا ثبوت ہیں دشمن قوتیں بلوچستان کی پسماندگی اور وہاں کی سیاسی قوتوں کے اس حوالے سے تحفظات کو اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کر رہی ہیں اس صورت حال میں حکومت کو چاہئے کہ بلوچستان کی سیاسی جماعتوں اور رائے عامہ کے نمائندوں کو اعتماد میں لے کر صوبے کے مسائل کا قابلِ قبول حل تلاش کرے تاکہ ناراض عناصر قومی دھارے میں شامل ہو سکیں۔ یہ بلوچستان کے مسئلے کی بنیادی جڑ ہے جسے قومی مفاد میں حل کرنا ضروری ہے۔ دہشت گرد بلوچستان اور کراچی کو اپنی سرگرمیوں کا مرکز بنائے ہوئے ہیں۔ کراچی ایک عرصہ تک قتل و غارت کا گڑھ رہا ہے اب اس کا امن و امان بحال ہو رہا ہے جو اندرونی و بیرونی ملک دشمن قوتوں کو ہضم نہیں ہو رہا وہ دوبارہ اس کا سکون برباد کرنے پر تلی ہوئی ہیں مگر جیسا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا پاکستان کی مسلح افواج اور دیگر ادارے بہادر پاکستانی قوم کے تعاون سے دشمن کے ناپاک عزائم ناکام بنانے کا عزم اور صلاحیت رکھتے ہیں ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت نے بجا طور پر کراچی کے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے اور شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا ہے توقع ہے کہ متعلقہ ایجنسیوں کی مستعدی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی پیش بندی سے آئندہ ایسے واقعات کی موثر روک تھام ممکن ہو گی۔ جس سے ملک کو مکمل طور پر دہشت گردی سے پاک کرنے میں مدد ملے گی۔

تازہ ترین