• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں ہر آٹھ میں سے ایک نوجوان نے نکوٹین پاؤچ استعمال کیے: سروے

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

برطانیہ میں 14 سے 17 سال کی عمر کے ہر آٹھ میں سے ایک نوجوان نے نکوٹین پاؤچز (Nicotine Pouches) استعمال کیے ہیں جس کے بعد صحت کے ماہرین نے ان کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور ممکنہ لت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ 

ڈینس کیمبل کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ نکوٹین پاؤچز چھوٹے ٹی بیگز جیسے ہوتے ہیں جنہیں منہ کے اندر رکھ کر استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ اکثر مختلف ذائقوں میں دستیاب ہوتے ہیں اور نکوٹین کے اخراج کے ذریعے نشہ فراہم کرتے ہیں۔ 

ان پاؤچز کو عام طور پر ’سنس‘ (Snus) بھی کہا جاتا ہے۔ 

ماہرین کے مطابق اگرچہ یہ پاؤچز سگریٹ نوشی کی طرح کینسر کے خطرے میں اضافہ نہیں کرتے تاہم اس بات پر شدید خدشات موجود ہیں کہ ان کے استعمال سے نکوٹین کی لت پڑ سکتی ہے جبکہ منہ اور دانتوں سے متعلق مسائل بھی جنم لے سکتے ہیں۔ 

انگلینڈ، اسکاٹ لینڈ اور ویلز میں 14 سے 17 سال کے 500 نوجوانوں پر کیے گئے ایک سروے میں انکشاف ہوا کہ 13 فیصد نوجوان نکوٹین پاؤچز استعمال کر چکے ہیں جبکہ ان میں سے 30 فیصد نے بتایا کہ وہ ہفتے میں کم از کم ایک بار ان کا استعمال کرتے ہیں۔ 

زیادہ تر نوجوان یہ پاؤچز دوستوں سے حاصل کرتے ہیں یا دکانوں سے خریدتے ہیں جہاں ان کی فروخت پر عمر کی کوئی قانونی پابندی عائد نہیں۔

یہ سروے ڈیلٹا پول (Deltapoll) نے فیوچر ہیلتھ کنسلٹنسی کے لیے کیا جس میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ دس میں سے سات نوجوان حکومت کی جانب سے نکوٹین پاؤچز کے خلاف مجوزہ کریک ڈاؤن کی حمایت کرتے ہیں۔

برطانوی حکومت کے مجوزہ ٹوبیکو اور ویپس بل کے تحت 18 سال سے کم عمر افراد کو نکوٹین پاؤچز کی فروخت پر پابندی عائد کی جائے گی۔ 

اس کے علاوہ پیکجنگ میں تبدیلی، ذائقوں کے محدود استعمال اور نکوٹین کی مقدار کم کرنے کی تجاویز بھی شامل ہیں تاکہ یہ مصنوعات بچوں اور نوجوانوں کے لیے کم پُرکشش بن سکیں۔ 

سابق وزیرِ صحت اسٹیو برائن نے فیوچر ہیلتھ کی ایک نئی رپورٹ کے دیباچے (Preface) میں لکھا کہ یہ غیر منظم مصنوعات نوجوانوں کو بھرپور طریقے سے ہدف بنا رہی ہیں خواہ وہ دکانوں کی نمائش ہو، سوشل میڈیا ہو یا برطانیہ میں موسیقی کے فیسٹیولز کے ساتھ شراکت داری۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ نکوٹین پاؤچز کی بیشتر معروف برانڈز سگریٹ بنانے والی کمپنیوں کی ملکیت ہیں اور کہا کہ تمباکو کی صنعت مسلسل ایسے نئے کاروباری مواقع تلاش کرتی رہتی ہے جن کے ذریعے نئی نسل کو نکوٹین کی لت میں مبتلا کیا جا سکے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید
برطانیہ و یورپ سے مزید