• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلدیہ فیکٹری کو 20 کروڑ بھتہ نہ دینے پر منصوبہ بندی کے تحت جلایا گیا ، جے آئی ٹی رپورٹ


سانحہ بلدیہ ٹائون کی جے آئی ٹی رپورٹ منظر عا م پر آگئی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلدیہ فیکٹری کو 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر منصوبہ بندی کے تحت جلایا گیا، سانحہ بلدیہ میں حماد صدیقی اور عبدالرحمان بھولا کا ہاتھ تھا۔

جے آئی ٹی نےسانحہ بلدیہ ٹائون کی ایف آئی آر از سر نو درج کرنے کی سفارش بھی کی تھی۔

رپورٹ میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سانحہ بلدیہ کی ایف آئی آردہشتگردی کے بجائے عام قتل کے واقعے کے طور پر کٹی جس کا فائدہ ملزمان کو ہوا، جبکہ سانحہ بلدیہ کا کیس روز اول سے اس طرح چلایاگیا جس سے ملوث گروہ کو فائدہ ہو۔

جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کراچی پولیس نے بلدیہ فیکٹری سانحے کے کیس کوجانبدارانہ اندازمیں چلایا۔

واضح رہے کہ 11ستمبر 2012کی شام حب ریور روڈ پر واقع علی انٹرپرائزز میں خطرناک آگ 260 گھرانوں کے چراغ گل کر گئی ، خواتین سمیت فیکٹری میں کام کرنے والے 260مزدوروں کے زندہ جل جانے کے واقعے کا مقدمہ پہلے سائٹ بی تھانے میں فیکٹری مالکان، سائٹ لمیٹڈ اور سرکاری اداروں کے خلاف درج کیا گیا ، مختلف تحقیقاتی کمیٹیاں بھی بنیں اور جوڈیشل کمیشن بھی قائم کیا گیا لیکن کسی نتیجے پر نہیں پہنچا جاسکا،نہ ہی کوئی گرفتاری عمل میں آئی۔

6فروری 2015 کو عدالت میں رینجرز نے ایک رپورٹ جمع کروائی جس میں بتایا گیا کہ کلفٹن سے ناجائز اسلحہ کیس میں گرفتار ملزم رضوان قریشی نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ فیکٹری میں آگ لگی نہیں بلکہ لگائی گئی تھی اور اس کی وجہ فیکٹری مالکان سے مانگا گیا 20کروڑ روپے کا بھتہ تھا۔

ملزم رضوان قریشی کی جے آئی ٹی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ فیکٹری کو آگ لگانے میں سیاسی جماعت کے عہدیدار ملوث ہیں اور حماد صدیقی نے بھتہ نہ دینے پر رحمان عرف بھولا کو آگ لگانے کا حکم دیا جس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کیمیکل ایک ڈرم میں بھرا اور پھر فیکٹری کا مرکزی دروازہ بند کر کے آگ لگا دی گئی۔

تفتیش میں اس نئے موڑ کے بعد ڈی آئی جی سلطان خواجہ کی سربراہی میں ایک نئی جے آئی ٹی بنائی گئی جس نے دبئی میں جاکر فیکٹری مالکان سے تفتیش کی جنھوں نے اس بات کا اقرار کیا کہ ان سے بھتہ مانگا گیا تھا، جس کے بعد جے آئی ٹی نے اس بھیانک ترین دہشتگردی کا مقدمہ اس میں ملوث ملزمان کے خلاف درج کرنے کا حکم دیا تھا۔

تازہ ترین