اسلام آباد (صالح ظافر) کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) میں قومی اسمبلی کی متحدہ اپوزیشن اور پارلیمنٹ سے باہر کی جماعتیں شامل ہیں۔ اجلاس اسلام آباد میں ہوگا جس میں ملک کی -تباہ کن سیاسی صورتحال سے نمٹنے کی حکمت عملی مرتب کی جائے گی۔ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان 9؍ جولائی کو کراچی میں ہونے والی صوبائی کل جماعتی کانفرنس کے اجلاس کے بعد لاہور روانہ ہوں گے جہاں وہ نون لیگ کے قائد اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے۔ وفاقی سطح پر اے پی سی کے انتظامات میں مولانا فضل الرحمان کا کردار اہم ہوگا، وہ لاہور روانگی سے قبل کراچی میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سے بھی ملاقات کریں گے۔ مولانا فضل الرحمان پوری کوشش کریں گے کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان اگر کوئی اختلافات ہیں تو دور کیے جا سکیں۔ دی نیوز سے مختصر بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے یقین دہانی کرائی کہ حکمرانوں سے نجات کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں میں اختلافات نہیں ہیں، حکمران غیر قانونی راستہ اختیار کرکے مسند اقتدار تک پہنچے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جے یو آئی نے سندھ سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعتوں کو جمعرات کے دن اجلاس میں شرکت کیلئے مدعو کیا ہے جن میں پیر صاحب پگارو، بلاول بھٹو، مصطفیٰ کمال، ایم کیو ایم کے عامر خان اور دیگر سیاسی و مذہبی شخصیات شامل ہیں۔ مولانا نے کہا کہ اب تک ہونے والی اے پی سی میں سیاسی میدان میں آنے والے گند کیخلاف متفقہ رائے سامنے آئی ہے۔ انہوں نے اس تاثر کی نفی کی کہ مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کیخلاف عوام میں جو نفرت پائی جاتی ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کی پیداوار باعث شرم ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان چاہتے ہیں کہ اے پی سی میں سب ہی اپوزیشن رہنما شرکت کریں تاہم مشکلات کی صورت میں وہ آن لائن / ویڈیو کے ذریعے بھی شرکت کر سکتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کا مقام نون لیگ کے صدر متعین کریں گے جس کا وہ اعلان کرینگے۔ اے پی سی اسلام آباد میں ہوگی اور بدھ سے شروع ہونے والے قومی اسمبلی کے سیشن کے ابتدائی دنوں میں ہوگی۔