• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ضیاء دور میں نظام برائے نام پارلیمانی تھا لیکن وہ صدارتی تھا، مولانا فضل الرحمٰن


امیر جمعیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ ضیاء دور میں نظام برائے نام پارلیمانی تھا لیکن وہ صدارتی تھا۔

کراچی میں اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے امیر جمعیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 2010 میں پارلیمنٹ کی کمیٹی نے آئین کا از سر نو جائزہ لینا شروع کیا،متفقہ ترمیم کے ذریعے بہت ساری اچھی تبدیلیاں آئین میں کی گئی۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج جو چیز متفقہ ہے وہ متنازع بنانے کی کوشش کی جارہی ہے،یہ کون سا قانون ہے۔

انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے آمدن کو صوبوں میں تقسیم کیا گیا، اب شکایت کی جارہی ہے کہ وفاق کا سارا آمدن صوبے لے جاتے ہیں۔

یہ شکایت زرداری کو کیوں نہیں تھی، نوازشریف کو کیوں نہیں تھی؟

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے ذریعے 15 محکمے صوبوں کو دیئے، وفاق نے وہی محکمے بھی برقرار رکھے جس پر اخراجات تو آئیں گے۔

اُن کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے دسمبر میں کہہ دیا تھا کہ ہم مقررہ ہدف حاصل نہیں کر سکیں گے۔ ہم روز بروز ابتری کی طرف جارہے ہیں اور ملک کو تباہی کی طرف لے جایا جا رہا ہے۔

امیر جمعیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ ملک اس وقت اس حال میں ہے کہ کوئی بھی سیاسی کارکن اقتدار کو سنبھالنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ 

تازہ ترین