وفاقی وزیر مراد سعید عزیر بلوچ کے اعترافی بیان کی کاپی قومی اسمبلی میں لے آئے، کہا کہ آصف زرداری کی بہن کو بھتہ جا رہا ہے، عزیر بلوچ کو بھتہ جا رہا ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ ایک دستاویز سامنے لایا ہوں جس پر نہ سندھ حکومت اور نہ علی زیدی کو اعتراض ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک جے آئی ٹی میں ہے کہ قبضہ کیا گیا، دوسری جے آئی ٹی میں ہے کہ کس کے کہنے پر کیا گیا، یہ بحث چل رہی ہے کہ سندھ حکومت کی جے آئی ٹی ٹھیک ہے یا علی زیدی کی جانب سے پیش کی گئی جے آئی ٹی ٹھیک ہے۔
مراد سعید کا کہنا ہے کہ میرے 5 پوائنٹس سنے جائیں، اپوزیشن کو 2 گھنٹے سنوں گا، میں عزیر بلوچ کا اعترافی بیان لے کر آیا ہوں جس پر کسی کو اعتراض نہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اس بیان میں 5 سوالات اٹھا رہا ہوں، عزیر بلوچ کے بیان میں ہے کہ 2008ء میں رحمان ڈکیت کی ہلاکت کے بعد اس نے گینگ کی سربراہی کی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عزیر بلوچ نے پولیس مقابلے، اغواء برائے تاوان، تھانوں پر حملوں کا اعتراف کیا، عزیر بلوچ کہتا ہے کہ 3 پولیس افسران اور موبائل کو قتل کے لیے استعمال کیا۔
یہ بھی پڑھیئے: مراد سعید سندھ حکومت پر برس پڑے
انہوں نے کہا کہ عزیر بلوچ کہتا ہے کہ سینیٹر یوسف بلوچ کے کہنے پر اسلحہ تقسیم کیا، 14 شوگر ملز پر قبضے کرائے، عزیر بلوچ کہتا ہے کہ بلاول ہاؤس کے اطراف لوگوں کو ہراساں کیا اور 40 گھر خالی کرائے۔
مراد سعید کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کیا، کورم کی نشاندہی پر ارکان کی گنتی کی گئی۔