کراچی( اعظم علی /نمائندہ خصوصی) کراچی میں نجی اسپتالوں نے غریب مجبور مریضوں کو علاج کے نام لوٹ مار کرکے پریشان کررکھا ہے،بلاول بھٹو زرداری جس اسپتال میں پیدا ہوئے، اس اسپتال میں غریبوں کا برا حال لیڈی ڈفرن اسپتال کی انتظامیہ پیسے بٹورنے کے لیے مسیحا سے قصاب بن گئی پیسے بٹورنے کے لیے مریضوں کو پریشان کیا جاتا ہے، متاثرین لیڈی ڈفرن اسپتال میں اوور بلنگ معمول بن گیا،بغیر ماں کی اجازت کے بچوں کو پیدائش کے بعد نرسری میں رکھ کر اضافی بل بنایا جاتا ہے، داخلے سے قبل چند ہزار کا کہہ کرآخر میں ایک لاکھ روپے تک کا بل بناکر بے بس و مجبور غریب مریضوں اور ان کے لواحقین کو بل کی ادائیگی کیلئے دبائو ڈالا جاتا ہے جس کے نتیجے میں غریب مریضوں اور ان کے لواحقین کو رقم کی ادائیگی کیلئے تگ و دو کرتے ہوئے قرض لینا پڑتا ہے جبکہ کچھ مریض اور ان کے لواحقین تو اپنی قیمتی اشیا تک فروخت کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ کراچی کے اولڈ ایریا میں واقع لیڈی ڈفرن اسپتال کے غریب مریضوں نے وزیر اعلی ٰ سندھ چیف جسٹس سندھ سے اپیل کی ہے کہ علاج کے نام پر ہزاروں روپے کی لوٹ مار سے روکا جائے، مریضوں کا کہنا تھا انتظامیہ ابتدا میں زچگی کے کیس کے لئے محض 11 ہزار روپے کا تخمینہ بتاتے ہیں مگر مریض کے داخلے کے بعد مجموعی بل 80 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک پہنچا دیتے ہیں جو کہ مریضو ں کو مجبورا قرض لے کر ادا کرنا پڑتے ہیں ، اس سلسلے میں لیڈی ڈفرن اسپتال کے شعبہ ایڈمنسٹریشن کے افسر اجمل کا کہنا تھا کہ یہ غلط ہے کہ بلوں میں اضافے کے لئے غیر ضروری ٹیسٹ لکھے جاتے ہیں اور مریض کو بغیر اس کی مرضی کے بل بڑھانے کے لئے اسپتال میں رکھا جاتا ہے۔