گندم کی درآمد کے طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کے وزیراعظم عمران خان نے صوبائی چیف سیکریٹریز کا اجلاس دوبارہ طلب کرلیا۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرِ صدارت گندم کی قیمت کے حوالے سے اجلاس ہوا، جس میں چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز نے شرکت کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران چیف سیکریٹری پنجاب نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پنجاب حکومت نے اسٹاک سے گندم نکالنا شروع کردی ہے۔
چیف سیکریٹری پنجاب نے بتایا کہ پنجاب 18 ہزار ٹن گندم روزانہ مارکیٹ میں فراہم کر رہا ہے۔
بریفنگ کے دوران آٹے کی قیمت سے متعلق انھوں نے بتایا کہ پنجاب میں 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 860 روپے پر آگئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت اس مد میں 6 ارب روپے ماہانہ سبسڈی بھی دے رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پنجاب نے 14 ہزار ٹن گندم خیبر پختونخوا کو بھی بھجوائی ہے۔
چیف سیکریٹری سندھ نے اجلاس کے دوران بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبے میں 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت کم نہ ہوسکی اور وہ 1070 روپے پر برقرار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے اپنے اسٹاک سے گندم نکالنا شروع نہیں کی۔
انھوں نے اجلاس کے دوران یہ بھی بتایا کہ سندھ حکومت کی جانب سے کوئی سبسڈی نہیں دی جارہی۔
اس دوران سندھ حکومت کو ماہانہ ایک ارب روپے کی سبسڈی دینے کا بھی کہا گیا ہے۔
اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پچھلی مرتبہ بھی گندم کی قلت کے باعث قیمتیں بڑھی تھیں، اس مرتبہ قیمتیں نہیں بڑھنے دیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جو بھی اقدامات کرنا پڑے کریں گے، گندم کی قیمت بڑھنے نہیں دیں گے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ گندم کی قیمت سے متعلق کل دن 11 بجے ایک اور اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔
اجلاس میں گندم کی درآمد کے طریقہ کار کو حتمی شکل دی جائے گی۔
وزیراعظم نے ملک بھر میں گندم کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی بھی ہدایت دے دی۔
انھوں نے کہا کہ ملاوٹ کےخلاف زیرو ٹالرینس پالیسی اپناتے ہوئے ملزمان کےخلاف کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔