متحدہ عرب امارات حکومت کورونا وائرس کو تیزی کے ساتھ شکست دینے میں مصروف ہے۔ ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کے نتیجے میں صورت حال بہت بہتر ہوگئی ہے۔ اب اَموات کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔ حالاتِ زندگی نارمل اور کاروبار زندگی ایک بار پھر معمول کی ڈگر پر واپس آ رہا ہے۔ تمام پارکس اور ساحلی مقامات گنجائش کے مقابلے میں 40 فی صد افراد کو داخلے کے ساتھ کھول دیئے گئے ہیں۔ سینما گھر، مالز، جم خانہ، ریسٹورنٹ، ہوٹلز اور دیگر تفریحی مقامات کو کھول دیا گیا ہے۔ 3 ماہ کی طویل بندش کے بعد امارات میں نماز کی ادائیگی کے لیے مساجد کھل گئی ہیں۔ تاہم نماز جمعہ کی ادائیگی کی ابھی اجازت نہیں ہے۔
یو اے ای سے باہر سفر کرنے کے خواہش مندوں کو میڈیکل ٹریٹمنٹ، تعلیم، ملازمت، کاروبار، تفریحی مقاصد اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پرمٹ جاری کئے جا رہے ہیں۔ یو اے ای کی قومی فضائی کمپنیوں نے اپنا فضائی آپریشن بحال کر دیئے ہیں۔ اب پاکستان سے بھی یو اے ای آنے والوں کو اجازت نامہ حاصل کرنے کے بعد خوش آمدید کہا جا رہا ہے۔ طریقہ کار اتنا سادہ اور آسان ہے کہ ایئرپورٹ پر چند منٹوں میں تمام مراحل طے ہو جاتے ہیں ۔ دُنیا کی معروف سیاحت کی تنظیم ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورازم کونسل نے امارات کو محفوظ ٹریول ڈاک ٹکٹ دے دیا ہے۔ اس سے امارات میں کورونا وائرس وبائی امراض کے دوران لگائے گئے سخت حفظانِ صحت اور حفاظتی پروٹوکول کی توثیق ہوتی ہے۔
حکومت امارات پورے جوش و خروش کے ساتھ مریخ پر بھیجے جانے والے تحقیقاتی مشن ’ہوپ‘ کی حتمی تیاریوں میں مصروف ہے۔ اس کا مقصد خلائی صنعت میں یو اے ای کے داخلے کو مستحکم کرنا اور خلائی سائنس کے دور میں داخل ہونا ہے۔ یو اے ای کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس نے ہمارے اداروں اور مشن کو اور مضبوط کر دیا ہے۔ ہمارے ادارے مضبوط ہیں۔ شارجہ میں بک نمائش کے 20 ویں ایڈیشن کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ ایکسپو سنٹر میں تمام 14 ہزار 625 مربع میٹر جگہ کو دُنیا بھر کے ہزاروں پبلشرز نے خرید لیا ہے۔
یو اے ای ایک بار پھر سیاحتی سرگرمیوں کا مرکز بننے جا رہا ہے۔ یو اے ای حکومت نے کورونا وائرس کا بہترین انداز میں مقابلہ کر کے ثابت کیا ہے کہ عظیم قومیں کس طرح وجود میں آتی ہیں۔ پاکستانی سفارت خانہ ابوظبی و قونصلیٹ دبئی پچھلے تین ماہ سے پاکستانیوں کو یو اے ای سے واپس پاکستان بھیجنے میں مصروف رہے۔ قونصلیٹ دبئی کے افسران اور عملہ نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی کہ تارکین وطن جلد از جلد یو اے ای میں پھنسے پاکستانیوں کو گھر بھیج سکیں۔ اس دوران ناخوشگوار واقعات بھی پیش آئے۔ کورونا وائرس کے باعث دبئی میں پھنسے 90 فی صد پاکستانی واپس وطن لوٹ چکے ہیں۔
اس سلسلہ میں قونصلیٹ دبئی میں قونصل جنرل آف پاکستان احمد امجد علی نے صحافیوں کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا، ہم نے پی آئی اے کے ساتھ مل کر 21 مارچ 2020ء سے لے کر 27 مئی تک تقریباً 60 ہزار پاکستانیوں کو پاکستان بھجوایا۔یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا تارکین وطن کے انخلا کا آپریشن تھا۔ جس میں پی آئی اے کی 138 اور نجی ایئرلائن کی 3 پروازوں کے ذریعے 30229 ہم وطنوں کو پاکستان پہنچایا۔ اس آپریشن کے ذریعے 208 غیر کورونا میتیں بھی پاکستان روانہ کیں۔ 52 کورونا میتوں کی تدفین یو اے ای میں کی گئی۔ اس آپریشن کے دوران ہمیں مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ قونصلیٹ کے خلاف مہم اور پروپیگنڈہ بھی کیا گیا۔ اس کے باوجود ہم نے اسے ختم نہیں کیا۔ 3ماہ کے دوران ہمارے افسران اور عملہ نے ایک دن بھی تعطیل نہیں کی۔ اتنے بڑے ناممکن کام کو ہم سب نے مل کر ممکن بنایا۔ میرے اسٹاف نے ہمت نہیں ہاری۔
اب جب کہ پاکستان اور یو اے ای نے فضائی حدود کو کھول دیا ہے تو ہم اس آپریشن کے اختتام کا اعلان کر رہے ہیں۔ دبئی میں پاکستانی مخیر حضرات کے تعاون سے قونصل خانہ نے 17000 راشن بیگ دبئی، شارجہ، عجمان، فجیرہ، اُم القوین اور راس الخیمہ میں ضرورت مند پاکستانیوں میں تقسیم کئے۔ دبئی میں لاک ڈائون کے دوران قونصل خانہ نے اوبر بائیکر کے ذریعے راشن کا عمل جاری رکھا۔ قونصل خانہ نے اس عمل کے دوران 460 بے گھر پاکستانیوں کو رہائش اور کھانا مہیا کر کے ان کو پاکستان روانہ کیا گیا۔ قونصل جنرل نے مزید بتایا کہ مخیر افراد کے تعاون اور قونصلیٹ کی طرف سے 561 ضرورت مند پاکستانیوں کو مفت ٹکٹ فراہم کیں۔
قونصل خانہ نے پاکستانی اسکولوں میں ضرورت مند بچوں میں آن لائن کلاسز کے لئے 350 لیپ ٹاپ تقسیم کئے۔ احمد امجد علی نے مزید بتایا کہ یو اے ای حکومت، سول ایوی ایشن اتھارٹی، اور دبئی امیگریشن نے بھی آپریشن انخلا میں ہرممکن پورا تعاون کیا۔ میرے عملہ اور افسران نے چودہ چودہ گھنٹے روزانہ کام کیا۔ اب تقریباً 90 فی صد لوگ پاکستان جا چکے ہیں۔ ہم نے پاکستانیوں کو میرٹ پر واپس بھیجا۔ انہوں نے اس خبر کی بھی تردید کی کہ ہم پر کسی وزارت یا فرد کا دبائو تھا۔ ضرورت مند کو ہم نے پہلے بھیجا۔ وہی کیا جو ہم نے صحیح سمجھا۔ اب فلائٹس کا آپریشن نارمل ہوگیا ہے۔ اب پاکستان کی ایک پرائیویٹ فضائی کمپنی کو بھی یو اے ای سے پروازیں چلانے کی اجازت مل گئی ہے۔ جلد ہی نجی ایئرلائن پروازوں کا آغاز کرنے جا رہی ہے۔
ادھر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس انخلا آپریشن میں 700 ملین پاکستانی روپے کمائے ہیں۔ صرف پاکستان قونصلیٹ نے 450 ملین پاکستانی روپے اوورسیز پاکستانیز سے ٹکٹوں کی مد میں اکٹھے کر کے پی آئی اے کو دیئے ہیں۔ پی آئی اے نے ان مشکل حالات میں پاکستانیوں کو بھاری رقوم کے عوض ٹکٹ بیچے جبکہ پاکستانیوں نے مجبوری میں خریدے۔ پی آئی اے نے حکومتی احکامات کے باوجود کئی گنا زیادہ کرائے وصول کئے۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ مجبور پاکستانیوں سے کم کرایہ وصول کیا جاتا۔ لیکن سب کچھ اس کے برعکس ہوا۔ جبکہ یو اے ای حکومت نے یہاں رہنے والے ہر ملک کے باشندوں کو ہر قسم کی سہولتیں فراہم کیں۔ آج یو اے ای کورونا سے محفوظ ریاست کی طرف جا رہا ہے اور جلد ہی یہاں سیاحتی رونقیں بحال ہو رہی ہیں۔