• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یونیورسٹی آف کیلی فور نیا (لاس اینجلس )کےسائنس دانوں نے ایسے دستانے ایجاد کیے ہیں جو آسانی کے ساتھ سماعت سے محروم افراد کی بات سمجھنے میں مدد فراہم کریں گے ۔ان دستانوں کی چاروں انگلیوں اور انگوٹھوں کے خانوں میں سینسر ز لگائے گئے ہیں جن کی مدد سے امریکن سائن لینگونج اشاروں سے ادا کیے گئے لفظ، فقرے یا حروف کی ترجمانی آسان ہو جائے گی۔ اشارے سے کسی لفظ کی ادائیگی کے بعد سینسرز کے ذریعے پیغام اسمارٹ فون تک فی سیکنڈ ایک لفظ کی رفتار سے منتقل ہوگا۔ 

منتقلی کے بعد فون سے آواز کے طورپر متعلقہ لفظ یا جملے کی ادائیگی ہو گی۔ اس کا مقصد سماعت سے محروم افراد کو اظہار و ابلاغ میں سہولت فراہم کرنا ہے۔ اس کے نگران محقق جن چین کے مطابق اس کے ذریعے اشاروں کی زبان استعمال کرنے والوں کو اپنی بات اس زبان سے ناواقف افراد تک پہنچانے میں آسانی ہو گی۔ 

علاوہ ازیں اس دستانے کی مدد سے بہ آسانی اشاروں کی زبان سیکھنے میں مدد ملے گی۔محققین کا کہنا ہے کہ اس آلے کی آزمائش کےلیے اس میں ایسے انتہائی حساس سینسر بھی استعمال کیے گئے ہیں جو بھنوؤں اور منہ کے دہانے کی جنبش سے ظاہر ہونے والے تاثرات کی مدد سے بھی امریکی سائن لینگوئج کے اشاروں سے لفظ اخذ کریں گے۔ 

قوت سماعت سے محروم دنیا کے 7 کروڑ افراد اشاروں کی 300 سے زائد زبانیں استعمال کرتے ہیں، تاہم یہ دستانہ صرف امریکن سائن لینگوئج ہی کی ترجمانی کرتا ہے۔ ماہرین کو اُمید ہے کہ مستقبل میں اسے دیگر زبانوں کےلیے بھی قابل استعمال بنا لیا جائے گا۔

تازہ ترین
تازہ ترین