مسلم لیگ نون کے رہنما و سیکریٹری جنرل احسن اقبال کہتے ہیں کہ نہیں چاہتے کہ بھاشا ڈیم کا حال بھی نیلم جہلم پن بجلی منصوبے جیسا ہو۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کا اجلاس ہوا جس میں کمیٹی نے داسو پن بجلی منصوبے کے لیے زمین کی خریداری اور ادائیگی سے متعلق ایجنڈا مؤخر کر دیا۔
کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر نے اس موقع پر سوال اٹھایا کہ رواں مالی سال کی پی ایس ڈی پی کیسے بنائی گئی؟ کیا پی ایس ڈی پی کی تیاری میں کوئی غربت کا سروے سامنا رکھا گیا؟
اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے نون لیگی رہنما احسن اقبال نے کہا کہ بھاشا اور داسو پن بجلی منصوبے ایٹمی پروگرام جتنے اہم ہیں، دیامر بھاشا ڈیم کا پی سی ون ہمارے دور میں بنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کمیٹی ایجنڈے کی پوری دستاویزات ہی فراہم نہیں کی گئیں، ہم یہاں لیکچر سننے نہیں آئے۔
رہنما نون لیگ نے کہا کہ کمیٹی میں شرکت کے لیے ٹی اے ڈی اے ملتا ہے، جو ڈپارٹمنٹ دستاویزات فراہم نہیں کرتا ان کا ٹی اے ڈی اے بند کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ دستاویزات فراہم نہ کرنے والوں کے خلاف جرمانہ بھی ہونا چاہیے، وزارتوں کے پاس ترقیاتی منصوبوں کے پی سی ون بنانے کی صلاحیت نہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ مجھ پر نارووال اسپورٹس کمپلیکس کا ریفرنس ہے، اس سلسلے میں سوا 2 ماہ جیل بھی کاٹ آیا، مجھے کہا جا رہا ہے کہ یہ تو صوبائی معاملہ تھا اس منصوبے کو فنڈ کیوں کیا؟
یہ بھی پڑھیئے:۔
ہمارے ٹکٹ کیلئے پی ٹی آئی ارکان رابطے کر رہے ہیں، احسن اقبال
انہوں نے مزید کہا کہ اب تو پی ایس ڈی پی میں یونین کونسل کی سطح کے منصوبے ہیں، سندھ انفرااسٹرکچر کمپنی کیسے بن گئی؟
سیکریٹری جنرل مسلم لیگ نون نے یہ بھی کہا کہ ایک سابق چیف جسٹس نے پنجاب میں ایسی تمام کمپنیاں بند کرنے کا حکم دیا تھا، وفاق اور صوبوں میں 2 الگ الگ قانون ہیں۔
اس حوالے سے کابینہ حکام نے بتایا کہ سندھ انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی کابینہ ڈویژن کے تحت چل رہی ہے، کراچی میں گرین لائن منصوبہ آئندہ سال اپریل یا مئی میں آپریشنل ہو جائے گا۔