وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نیب قوانین پر 10 گھنٹے میں ترمیم چاہتی ہیں، اپنے دور کے 10 سال میں تو یہ ترمیم نہ کر سکے۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احستاب شہزاد اکبر اور ملیکہ بخاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ آج پارلیمانی میں اہم بل پیش ہوئے اور پاس کرلیے گئے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ان بلوں کی اہمیت اس لیے ہے کہ یہ پاکستان کو گرے سے وائٹ لسٹ میں ڈالیں گے۔ بھارت کی خواہش ہے کہ پاکستان کو گرے سے بلیک لسٹ میں ڈالا جائے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم بلیک لسٹ میں چلے گئے تو ملک کے معاشی حالات بگڑ سکتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ان قوانین کو محدود وقت میں طے اور پاس کر کے ایشیا پیسیفک گروپ کو بھیجنا ہے۔ اکتوبر میں ان بلوں پر پاکستان کے متعلق رپورٹ تیار کی جائے گی۔
انھوں نے بتایا کہ اپوزیشن کو ان قوانین کے لیے بات چیت کا کہا تو وہ آمادہ ہوئے۔ اپوزیشن نے کہا ایف اے ٹی ایف پر تب بات کریں گے جب نیب قوانین میں ترامیم ہوں گی، ہم نےاپوزیشن کی بات پر عمل کیا۔
شاہ محمود قریشی نے سوال اٹھا کہ یہ دس سال حکومت میں رہے، ان سے دس سال میں جو قانون سازی نہ ہوئی وہ ہم 10 گھنٹے میں کیسے کرلیں؟
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں رنگ سازی نہیں کر رہا، آپ رنگ میں بھنگ ڈال رہے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف کی بات پر ردِ عمل دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ خواجہ صاحب نے کہا میں نے قوالی سنائی، میں نے قوالی نہیں پکا راگ سنایا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میں نے وہ پکا راگ پیش کیا جو عمران خان 22 برسوں سے لانے کا کہہ رہے تھے، کرپٹ عناصر پر آزاد ادارے پکا ہاتھ ڈالیں گے۔
شاہ محمود قریشی نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان کا مفاد سامنے رکھتے ہوئے بلیک میل مت کیجیے نہ یہ حکومت بلیک میل ہوگی۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ڈیل مت کیجیے، ہم نیب پر گفتگو کے لیے تیار ہیں، میں نے تو کہا تھا سیاست میں بات ختم نہیں ہوتی، جمود طاری ہو جاتا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ یہ چاہتے ہیں 14 سال کا عرصہ حذف ہوجائے، یہ ہمارے لیے ہضم کرنا مشکل ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ خواجہ صاحب نے کہا 2013 میں شاہ محمود ہمارے پاس آئے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 2013 میں آپ کے قائد نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کی دعوت دی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کے قائد سے میرا پرانا تعلق ہے، مسلم لیگ ن نے مجھے وزارت خارجہ کی آفر کی تھی جو میں قبول نہیں کی اور میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں شامل ہوا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم اپنے بنیادی مسئلوں پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، معقول باتوں پر ہمارے دروازے کھلے ہیں۔