امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ ایران کے خلاف دھاتوں کی پابندیوں کا دائرہ کار بڑھا رہے ہیں۔
واشنگٹن سے جاری کیے گئے ایک بیان میں امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ایران میں خاص طور پر 22 مخصوص دھاتوں پر خاص توجہ دی جا رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ یہ 22 دھاتیں ایران کے جوہری، فوجی یا بیلسٹک میزائل پروگرام میں استعمال ہوتی ہیں۔
اس سے قبل امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے روبرو بیان دیتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے ایران کو ایک جارح ملک قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ مظلوم نہیں، اگر اس کے خلاف اقوامِ متحدہ کی عائد کردہ اسلحے کی پابندی کی مدت ختم ہو جاتی ہے اور اس میں توسیع نہیں کی جاتی تو وہ مشرقِ وسطیٰ کے پورے خطے میں اپنی تباہ کن سرگرمیاں اور ان میں’سہولت کاری‘ کا کردار جاری رکھے گا۔
مائیک پومپیو نے کہا کہ ایران پہلے ہی آبنائے ہرمز میں بحری جہازوں کو بارودی سرنگوں کے حملوں میں نشانہ بنا چکا ہے، اس نے سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر میزائلوں سے حملے کیے ہیں اور یمن میں حوثیوں کو اسلحے سے لدے جہاز بھیجے ہیں۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے خبردار کیا کہ اگر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہتی ہے تو ایران کو پورے مشرقِ وسطیٰ بلکہ دنیا بھر میں تباہی کے بیج بونے کی آزادی مل جائے گی۔
یہ بھی پڑھیئے:۔
ایران کا امریکا پر حملے کا الزام تھوپنا شرمناک ہے، مائیک پومپیو
امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے اس اجلاس میں محکمۂ خارجہ کے مالی سال 2021ء کے لیے پیش کردہ بجٹ پر غور بھی کیا گیا۔
مائیک پومپیو نے کہا کہ واشنگٹن نے ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ برقرار رکھنے کی مہم برپا کی ہے اور اس پر مکمل عمل درآمد کیا ہے، اس کے نتیجے میں ایران تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی 90 فی صد آمدن سے محروم ہوچکا ہے، وہ اس آمدن کو اپنی غیر قانونی جوہری سرگرمیوں اور دہشت گردی کی کارروائیوں پر صرف کر رہا تھا۔
انہوں نے یورپ اور جنوبی امریکا کے ممالک میں امریکا کی سفارت کاری کو سراہا جس کے نتیجے میں ان ممالک نے ایران کی آلہ کار لبنان کی شیعہ ملیشیا حزب اللّٰہ کو دہشت گرد قرار دے دیا ہے۔