• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یوم استحصال کشمیر پر عالمی میڈیا کی بھارتی مظالم پر شدید تنقید

بین الاقوامی میڈیا پر یومِ استحصال کے حوالے سے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی بربریت پر شدید تنقید کی گئی ہے تاہم چند ایک نے مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خود کو غیر جانبدار رپورٹنگ تک محدود رکھا۔

برطانوی جریدے گارجین نے ناول نگار، مصنفہ اور سیاسی کارکن اروندھتی رائے اور کشمیری ناول نگار مرزا وحید کے مضامین شائع کیے، جو کہ بھارتی حکومت کے غیر انسانی ہتھکنڈوں اور مقبوضہ کشمیر میں جاری نسل کشی اور قتل عام کی تفصیلات پر مبنی ہیں۔

مرزا وحید نے بتایا کہ کس طرح مودی حکومت مقبوضہ کشمیر کی زرخیز زمین اور معدنی ذخائر کو بیچ رہی ہے اور کس طرح مقبوضہ وادی میں بچوں اور خواتین کے تحفظ کے ادارے ختم کر دیئے گئے ہیں۔ اروندھتی رائے کی رائے میں مودی حکومت کشمیری ثقافت کو نیست و نابود کر رہی ہے۔

الجزیرہ نے یومِ استحصال کشمیر پر رپورٹنگ کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کی معاشی تباہی پر توجہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی نوآبادیاتی منصوبے کی طرح مودی حکومت مقبوضہ کشمیر میں ترقی کے جھوٹے بیانیے کو وہاں جاری ظلم و بربریت کا جواز بنا رہی ہے۔

امریکی میڈیا سی این این کی توجہ اس بات پر مرکوز رہی کہ کیسے پچھلے ایک سال میں صحافیوں کی ہلاکت اور اُن پر جھوٹے مقدمات کے نتیجے میں مقبوضہ وادی کی ابتر صورت حال پر رپورٹنگ کی جرات کرنے والوں کی تعداد انتہائی کم رہ گئی ہے۔

ترکی کے سرکاری میڈیا گروپ ٹی آر ٹی ورلڈ نے اپنی ویب سائٹ پر ایک سال کے دوران مقبوضہ کشمیر کی بدتر ہوتی ہوئی صورت حال پر تصویری رپورٹ شائع کی۔

 ان میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور بھارتی فوج کے مظالم کو قدم بہ قدم دیکھا جا سکتا ہے۔ دیگر مضامین میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح بھارتی قبضے کے ایک سال میں ہی مقبوضہ وادی کی پہچان اور شناخت کو مسخ کر دیا گیا ہے۔

جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے نے اپنی رپورٹ میں بھارتی قبضے کے بعد سے مقبوضہ وادی میں بندوق کی نوک پر ہونے والی سیاسی معذوری اور معاشی تباہی جیسی تبدیلیوں کا جائزہ لیا ہے۔

تازہ ترین