اسلام آباد (حنیف خالد) 2017ء تک گوادر پورٹ پر دس لاکھ ٹن کارگو ہینڈل لرے گی اس کے بعد اس میں تیز رفتار اضافہ ہوگا پورٹ گوادر کو آئندہ دسمبر تک پوری طرح آپریشنل کردیا جائے گا۔ ایک چینی عہدیدار نے کہا کہ گوادر پورٹ کی ریکارڈ وقت میں تکمیل 46 ارب ڈالر کی چینی سرمایہ کاری کا بنیادی عنصر ہے سب سے پہلے چین گوادر انٹرنیشنل پورٹ کو خطے کی بے حد ترقی یافتہ بندرگاہ کے ہم پلہ لانے کیلئے کارگو گوادر پہنچا دے گا جہاں بین الاقوامی معیار کا ایسا ایئر پورٹ تعمیر ہوگا جہاں دنیا کا سب سے بڑا فرانسیسی ساختہ ڈبل سٹوری طیارہ اے 380 آٹھ سو مسافروں کو لے کر لینڈ اور ٹیک آف کرسکے گا۔ چائنا اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی کے ڈویلپمنٹ کے چیئرمین ژانگ بوزونگ کا کہنا ہے کہ آج پاک چین تجارت نہ ہونے کے برابر ہے دسمبر 2016ء تک گوادر پورٹ آپریشنل کرکے اسے چین کے ساتھ سڑک کے ذریعے کارگو سروس کیلئے دسمبر2016ء تک ملا دیا جائے گا، 2017ء کے ساتھ ساتھ 2020,2019,2018 کے سالوں میں گوادر پورٹ خطے کی سب سے مصروف بندرگاہ ہوگی کیونکہ یہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی گہرے پانیوں کی بندرگاہ ہے دنیا کے سب سے بڑے وزنی سب سے بڑا جہاز چینل کی بجائے ڈائریکٹ گوادر پورٹ پر لنگرانداز ہوا کریں گے یہ علاقے کا ٹریڈنگ سنٹر ہوگا یہ گوادر چائنا پاکستان اکنامک کوریڈورکا دل قرار دیا جارہا ہے، 46 ارب ڈالر کی پاکستان میں سرمایہ کاری کرکے چین اپنے مال کو مڈل ایسٹ افریقی ممالک تک بے حد کم ٹرانسپورٹیشن کے ذریعے پہنچائے گا یہ پورٹ چین کی تکنیکی امداد سے 2007ء میں بنی اور چین نے 24 کروڑ 80 لاکھ ڈالر مالی مدد کی چین سب سے پہلے کارگو گوادر شہر کو جدید شہر بنانے کیلئے لائے گا مقامی فشنگ انڈسٹری کی مچھلیوں اور سمندری خوراک گوادر پورٹ کے ذریعے دنیا بھر میں جانے لگے گی، گوادر والوں کی مچھلی وغیرہ کو چینی کمپنیاں پراسیس کریں گی جس سے گوادر کے ماہی گیروں کو ان کی مچھلی کا اب سے بہت زیادہ معاوضہ مل سکے گا، ان کیلئے ہسپتال چین بنائے گا پینے کا پانی صاف کرنے کے پلانٹ لگائے گا ان کو بہتر رہائش فراہم کرے گا۔