21 ویں صدی کے ترقی یاقتہ دوراور سائنس و ٹیکنالوجی کے زمانے میں داخل ہونے کے باوجودہمارے معاشرے میں بچوں کے ساتھ زیادتی اور بلیک میلنگ جیسے واقعات میں دن بہ دن اضافے نے ظلم کی نئی داستان رقم کی ہے۔ آئے روزبچوں کے ساتھ زیادتی کے بعد وڈیوزبناکرسوشل میڈیا پر وائرل کرنا معمول بن گیا ہے ۔قابل اعتراض وڈیوز اپ لوڈ کرنا سائبر کرائم ایکٹ کی رو سے قابل سزا جرم ہے ۔ ایف آئی اے سائبر کرائم ایسے بلیک میلرز کو گرفت میں لے کر کیفر کردار تک پہنچائے۔جنگ کو موصول یہونے والی اطلاعات کے مطابق 16 جولائی 2020 جمعرات کے دن ،ضلع خیرپور کی تحصیل ٹھری میرواہ میں ایک ریٹائرڈ ٹیچرسارنگ شراپنے گھر پر ٹیوشن پڑھنے کے لیے آنے والے بچوں کو زیادتی کا نشانہ بناتا اور ان بچوں کی ناشائستہ وڈیوز اپنے موبائل فون میں ریکارڈ کر لیتا۔
ایسے ہی ایک واقعے کی وڈیوز اچانک سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں جس کے بعدبچوں کے ساتھ زیادتی کی خبر جنگل کی آگ کی طرح علاقے میں پھیل گئی۔ جن بچوں کو ملزم سارنگ شر کی جانب سے زیادتی کا نشانا بنایا گیا ان میں دس سالہ ساحل سموں اور آٹھ سالہ وقار جانوری کے نام معلوم ہوئے ہیں۔مذکورہ بچے ملزم سارنگ شر کے خلاف ڈٹ گئے ان کا کہنا ہےکہ ملزم سارنگ شر نے ہمارے ساتھ زیادتی کی ہےاور قابل اعتراض وڈیوز بنائی ہیں۔ ڈی آئی جی سکھر فدا حسین مستوئی نے نوٹس لے کر ایس ایس پی خیرپور امیر سعود مگسی کو کارروائی کی ہدایت کی۔ ایس ایس پی نے علاقہ ایس ایچ او کو ملزم کو گرفتار کرنے اور مقدمات درج کرنے کا حکم دیا گیا۔
ملزم پولیس کارروائیوں کی بھنک ملتے ہی علاقے سے فرار ہوگیا ۔ ٹھری میرواہ تھانے پر ملزم سارنگ شر کے خلاف بچوں کی والدین کی مدعیت میں زیادتی اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت الگ الگ دو مقدمات درج کئے گئے اور ملزم کی گرفتاری کیلئے چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دی گئیںجنہوں نے ملزم کی گرفتاری کیلئے ٹھری میرواہ سمیت مختلف علاقوں میں کاروائیاںکیں ۔پولیس نے مختلف مقامات پر چھاپہ مارکر ملزم سارنگ شر کو خیرپور سے گرفتار کرلیا ۔ پولیس کے مطابق ملزم سارنگ شر وڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی فرار ہو نے میں کامیاب ہو گیا تھا اور پولیس کے لیے اس کی گرفتاری چیلنج بن گئی تھی۔
ملزم سارنگ شرکے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ ریٹائرڈ ٹیچر ہے اور ٹھری میرواہ شہر میں کرائے کے مکان میں بچوں کو ٹیوشن پڑھاتا تھا ۔ وہ ٹیوشن پڑھانے کے بہانے بچوں کے ساتھ زبردستی زیادتی کرتا اور قابل اعتراض وڈیوز بناکر بلیک میلنگ کرتا تھا ۔پولیس ترجمان کے مطابق ایک تفتیشی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جس کی سربراہی اے ایس پی سعد ارشد کر رہے ہیں۔ ملزم سارنگ شر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔ عدالت کی جانب سے دونوں مقدمات میں ملزم کو ساتھ ساتھ دن الگ الگ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔
متاثر ہ بچے ساحل سموں کے والد زاہد سموں نے جنگ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ کرونا وائرس کی وبا کے باعث اسکول بند ہو نے کی وجہ سےہم بچے کو ٹیوشن پڑھنے کیلئے بھیجتے تھےلیکن اس نے بچوں کے ساتھ انسانیت سوز مظالم کیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملزم سارنگ شر کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے ۔پولیس کی تفتیشی ٹیم اس بات کی بھی تحقیقات کررہی ہے کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کی وڈیوز سوشل میڈیا پر کیسے وائرل ہوئی اور کس نے کی۔بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعے پر سیاسی و سماجی رہنماؤں اور سول سوسائٹی میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔