• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی: بارش کا پانی سڑکوں پر جمع، حادثات میں 9 جاں بحق

کراچی میں جمعے کی بارش کے بعد کئی نشیبی علاقے زیر آب آگئے


کراچی میں جمعے کے روز بھی بادل جم کر برسے، مون سون کے چوتھے اسپیل نے شہر کی کئی سڑکوں کو ندی نالوں میں بدل دیا۔

2 روز کی بارش میں کرنٹ لگنے اور دیگر حادثات میں 9 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، تازہ ترین واقعے میں اتحاد ٹاؤن آفریدی چوک کے قریب کرنٹ لگنے سے 18 سالہ لڑکا جاں بحق ہو گیا۔

کراچی میں گزشتہ روز کی بارش کے بعد زیادہ تر اہم شاہراہوں سے پانی اتر گیا تاہم بعض نشیبی علاقوں سے تاحال پانی نہیں نکالا جا سکا ہے۔

کراچی: مختلف علاقوں میں تاحال پانی جمع، حادثات میں 9 جاں بحق
(تصاویر: سہیل رفیق)

کراچی میں جمعے کی بارش کے بعد کئی نشیبی علاقے زیر آب آگئے، سڑکوں پر کئی فٹ پانی جمع ہو گیا، گجر نالے کا پانی اوور فلو ہو کر گھروں میں داخل ہو گیا۔

سندھ اسمبلی سے سندھ ہائی کورٹ جانے والا راستہ بھی پانی سے بھرا رہا ، بارش کا پانی ہائی کورٹ اور دیگر دفاتر کے اندر تک موجود نظر آیا۔

گلشنِ اقبال سے عزیز آباد جانے والی سڑک کی صورتِ حال بھی مختلف نہ تھی، یہاں سے پانی نکالنے کے لیے انتظامیہ بھی رات گئے تک نظر نہ آئی۔

لیاقت آباد نمبر 10 پر ایک سے دو فٹ تک جمع ہونے والے پانی کے باعث شہری مشکلات کا شکار رہے، جبکہ گجر نالے کا پانی اوور فلو ہو کر گھروں میں داخل ہو گیا۔

محکمۂ موسمیات کے دفتر سے صفورا گوٹھ جانے والی سڑک سے بھی پانی صاف نہ کیا جا سکا۔

، شاہراہِ فیصل پر ایئرپورٹ کے مقام پر پانی موجود رہا، جبکہ ایف ٹی سی اور میٹروپول کے قریب جمع پانی نہیں نکالا جا سکا۔

یونیورسٹی روڈ پر اردو یونیوسٹی کے سامنے، کھارادر میں وزیر مینشن اور اطراف میں موجود پانی انتظامیہ کا منہ چڑاتا رہا۔

یہ بھی پڑھیئے:۔

کراچی، چوتھے اسپیل کے پہلے روز سب سے زیادہ 94 ملی میٹر بارش ریکارڈ

ایم اے جناح روڈ پر کے ایم سی ہیڈ آفس سے لے کر میمن مسجد تک پانی موجود ہے، لائٹ ہاؤس پر میئر کراچی کا دفتر بھی پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔

کالا پل سے کورنگی جانے والی سڑک پر پل اترتے ہی پانی موجود ہے۔

دوسری جانب وزیرِ تعلیم سندھ سعید غنی نے شہر کے مختلف مقامات کا دورہ کیا، اس موقع پر ان کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نکاسیٔ آب کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تمام شاہراہیں صاف ہیں اور مشینری سڑکوں پر ہے، عملہ مزید بارش کے لے بھی تیار ہے۔

ادھر بارش ہوتے ہی کے الیکٹرک کے 500 سے زیادہ فیڈر ٹرپ کر گئے، کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی اب تک بحال نہیں ہو سکی ہے۔

تازہ ترین