وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر کا کہنا ہے کہ کورونا سے متاثرہ افراد کے پاس جلدی پہنچے اس لیے وبا زیادہ نہیں پھیلی، ابھی یہ کہنے کی پوزیشن میں نہیں کورونا وبا ختم ہوگئی ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ ایک بیمار آدمی سے ہم دس اعشاریہ آٹھ کنٹیکٹ پرسن تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے، بجائے پورا ملک بند کرنے کے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی۔
انہوں نے کہا کہ 2350 سے زائد مقاما ت پر اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا گیا، اس وقت 20 اضلاع میں اسمارٹ لاک ڈاؤن جاری ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اب ہم مائیکرو اسمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف جارہے ہیں، کوشش ہے کہ متاثرہ افراد کو عمارت اور گھروں میں آئسولیٹ کیا جائے،۔
اسد عمر نے کہا کہ بل گیٹس بھی کہہ رہے ہیں کہ کورونا میں پاکستان نے بہتر کام کیا، عوام کی بڑی تعداد نے کورونا پر قابو پانے میں حکومت کی مدد کی۔
انہوں نے کہا کہ یو این جنرل اسمبلی کے صدر بھی کہہ رہے ہیں دنیا کو پاکستان سے سیکھنا چاہیے ، بھارت میں پاکستان کے مقابلے میں کورونا سے 10گنا زیادہ اموات ہوئیں۔
اسد عمر نے بتایا کہ بنگلا دیش میں پاکستان کے مقابلے میں کورونا سے 3 گنا زیادہ اموات ہوئیں، ہمارے مشرق اور مغرب میں کورونا کی صورتحال خراب ہے ہمیں بھی احتیاط کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کے خلاف سب سے طاقتور چیز عوام کو رویہ ہے، کورونا کا معاملہ صرف صحت کا مسئلہ نہیں۔
وفاقی وزیر اسد عمر نے یہ بھی کہا کہ ملک کے بڑے حصے کو بند کرنے سے ایکسپورٹ میں 40 فیصد کمی ہوئی، ریونیو کے محصولات میں بھی چالیس فیصد کمی نظر آئی ، چالیس فیصد کمی کا مطلب چالیس فیصد روزگار کم ہونا ہے۔