راغب مراد آبادی
م وطن یہ گلستان تیرا بھی ہے میرا بھی ہے
اس کا ہر سود و زیاں تیرا بھی ہے میرا بھی ہے
قائد اعظم کی کہتے ہیں امانت ہم جسے
ورثہ یہ اے مہرباں تیرا بھی ہے میرا بھی ہے
وقت کا ہے یہ تقاضا متحد ہو جائیں ہم
کب سے دشمن آسماں تیرا بھی ہے میرا بھی ہے
سوچ تو گلشن کی بربادی کا کیا ہو وے گا حال
شاخٍ گل پر آشیاں تیرا بھی ہے میرا بھی ہے
آبٍ راوی ہو کہ آبٍ سندھ ہے سب کے لئے
دامنٍ موجٍ رواں تیرا بھی ہے میرا بھی ہے
ہیں محبت کے نقیب اقبال و خوشحال و لطیف
ان کا فیضٍ بیکراں تیرا بھی ہے میرا بھی ہے