وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ سعودی عرب سے پاکستان کے تعلقات گہرے تھے، گہرے ہیں، گہرے رہیں گے۔
چین کے دورے پر گئے ہوئے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے ’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سعودی عرب کے ساتھ مزید نشستیں ہونے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں ہماری سعودی عرب کے ساتھ مزید نشستیں ہوں گی، سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات اچھے رہے ہیں اور اچھے رہیں گے۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ سعودیہ اور پاکستان کےتعلقات پر کوئی قد غن نہیں ہے، فلسطین کے بارے میں سعودی وزیرِ خارجہ کا مؤقف بہت واضح ہے، سعودی عرب نے فلسطین کے معاملے پر دو ٹوک مؤقف اپنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتِ حال بگڑتی جا رہی ہے، ایک سال میں مقبوضہ کشمیر کے حالات میں تبدیلی آئی ہے، کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔
وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ کشمیری پاکستان پر نظریں لگائے بیٹھیں ہیں، گزشتہ ایک سال میں 3 بار مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل میں آیا، یہ پیش رفت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ قوتیں نہیں چاہتیں کہ خطےمیں امن کا عمل آگے بڑھے، آج بھارت دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے، دنیا دیکھ رہی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج بھارت کے اندر سے اس کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں، بھارت کے اندر سے بھارتی سرکار پر تنقید ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے جب ایک متنازع علاقے پر قبضے کی کوشش کی تو چین سامنے آیا، قوموں کی سوچ کا انداز کسی حد تک بدل رہا ہے۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ دنیا کے حالات بدل رہے ہیں، کورونا وائرس کی وباء پر چین اور پاکستان نے کافی حد تک قابو پالیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ چین اور پاکستان نے باہمی مشاورت سے آگے بڑھنا ہے، سی پیک کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔
یہ بھی پڑھیئے:۔
سعودیہ سے متعلق شاہ محمود کا بیان توڑمروڑ کر پیش کیا گیا، وزیرِداخلہ
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ مجھے امید ہے کہ چین کے ہم منصب سے ملاقات سود مند رہے گی، سی پیک پراجیکٹ کی جلد تکمیل سے متعلق بھی تبادلۂ خیال ہوگا۔
وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ پڑوسی ملک افغانستان کے حالات میں پیش رفت ہوئی ہے، افغانستان میں بھی کافی تبدیلی آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کرتے ہیں کہ دوست ممالک کی توقعات پر پورا اتریں، ہم امید بھی کرتے ہیں کہ ہمارے دوست ممالک بھی ہماری توقعات پر اتریں۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا ہے کہ تقریر تو بلاول بھٹو زرداری اور شہبازشریف نے بھی کی تھی، ان دونوں کو خط لکھا ہے کہ کوئی تجویز ہے تو بتائیں۔
وزیرِ خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان، کابینہ اور پوری پارٹی نے دفترِ خارجہ کی کاوشوں کو سراہا ہے۔