اسلام آباد (جنگ رپورٹر)عدالت عظمیٰ نےʼʼ ملک بھر میں سرکاری گھروں کی غیرقانونی الاٹمنٹʼʼ سے متعلق ازخودنوٹس کیس کی سماعت کے دوران سندھ حکومت کو 2 ماہ کے اندر غیر قانونی قابضین سے سرکاری گھر خالی کرا کے عمل درآمد رپورٹ عدالت میں جمع کرنے کا حکم دیا ہے ،چیف جسٹس، گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جمعہ کے روزکیس کی سماعت کی تو ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ حکومت سندھ کے 229 سرکاری گھروں پر غیرقانونی قبضے ہیں، کورونا لاک ڈائون کی بناء پر گھر خالی کروانے کا عمل روک دیاگیا تھا، چیف جسٹس نے کہا کہ غیر قانونی الاٹمنٹس کو فوری طور پر منسوخ کرتے ہوئے غیر قانونی قابضین سے گھروں کے قبضے چھڑائے جائیں تاکہ یہ رہائش گاہیں حقداروں کو الاٹ کی جاسکیں ، دوران سماعت سی ڈی اے کے وکیل نے بتایا کہ آئی جی اسلام آباد کا گھر بھی غیرقانونی طور پر الاٹ ہواہے جبکہ اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں نے ہمارے دو سو کوارٹروں پر قبضے کررکھے ہیں ہمارے ان کے ساتھ مذاکرات بھی ہوئے ہیں لیکن وہ قبضہ چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں،جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد کی صرف چار سرکاری رہائشگاہیں واگزار نہیں ہو سکی ہیں کیونکہ ان سے متعلق مقدمات عدالتوں میں زیرالتواء ہیں،جس پر فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ سماعت پر اسلام آباد پولیس کے قبضوں سے متعلق معاملات کا بھی جائزہ لیں گے ،بعد ازاں فاضل عدالت نے مذکورہ بالا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 2ماہ کے لئے ملتوی کردی ۔