وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں علم بغاوت بلند ہو گیا، آج بھارت کے اندرسے بی جے پی سرکار کے موقف کی نفی کی جارہی ہے، مقبوضہ کشمیرکی 6 جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ بھارتی اقدامات سےمقبوضہ کشمیرکا نئی دہلی کےساتھ رشتہ ختم ہوچکا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان 6 سیاسی جماعتوں کےمنشور پر عمر عبداللہ سمیت بھارت نواز کشمیری رہنماؤں کے دستخط بھی ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں کشمیریوں کا موقف اجاگر کیا، مقبوضہ کشمیر میں حق خود ارادیت کی جدوجہد نے نئی کروٹ لی ہے ۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ کشمیری قیادت کے بہت سے لوگ اب بھی بھارت کی قید میں ہیں، آج بھی ہزاروں نوجوان بغیر کسی الزام کے بھارت کی قید میں ہیں، وادی میں بھارتی اقدامات کے خلاف غم وغصہ ہے ۔
ان کاکہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی 6 سیاسی جماعتوں نے بھارت کے 5 اگست کے اقدامات مسترد کتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ 5اگست سے پہلے کی شناخت بحال کی جائے، مقبوضہ کشمیر میں معاملات روز بروز بگڑتے جارہے ہیں ،جہاں ہر 8 افراد پر ایک فوجی بندوق لے کر کھڑا ہے وہاں سرمایہ کاری میں کیا بہتری آسکتی ہے ، مقبوضہ کشمیرکی معیشت کو بھارتی اقدام سے ایک سال میں 5ارب ڈالر کانقصان پہنچ چکا ہے، ایک سال میں مقبوضہ کشمیر میں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوئی۔
شاہ محمود نے کہا کہ اگر بھارت سمجھتا ہے کہ مقبوضہ کمشیر میں بہتری آئی ہے تو عالمی مبصرین کو علاقے میں جانے دے،
انہوں نے بتایا کہ دورۂ چین کے دوران مقبوضہ کشمیر کا ذکر بھی ہوا، چین نے بھارت کے مقبوضہ کشمیر سے متعلق دعوؤں کو مسترد کیا، چین کی حکومت نے مقبوضہ کشمیر پر واضح موقف اپنایا جس پر شکریہ ادا کیا۔
چین نے واضح موقف اختیار کیا کہ لداخ سے متعلق بھارتی دعویٰ قبول نہیں، چین اور بھارت میں کشیدگی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے،سنا ہے کہ چین کے موقف سے بھارت میں کافی بے چینی بھی پائی جاتی ہے ،جبکہ چین نے بھی 5اگست کے بھارتی اقدام کو مسترد کیا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ چین نے یو این قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کو دہرایا ہے، دنیا اگر بھارت کے اندرونی معاملے کے موقف کو تسلیم کرتی تو معاملے پر اقوام متحدہ کی نشستیں نہ ہوتیں، بھارت دنیا کو تاثر دینے کی ناکام کوشش کررہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات بہتر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انٹر نیشنل کرائسز گروپ نے مقبوضہ کشمیر میں صورت حال کو مقامی عوامی مزاحمت قرار دیا، انٹرنیشل کرائسسز گروپ کہہ رہا ہےکہ مقبوضہ کشمیر میں تحریک وہاں کے عوام کی ہے، گروپ بھی مطالبہ کررہا ہے کہ 5اگست کے اقدامات واپس لیے جائیں، جبکہ دنیا بھر کے کشمیری بھی بھارت کے 5اگست کے اقدامات واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
وزیرخارجہ شاہ محمود نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر کا معاملہ بھارت اقوام متحدہ میں لے کر گیا، اقوام متحدہ میں مقبوضہ کشمیر پر فیصلے سے بھارت بھاگا، یہ عالمی برادری سے مستقبل جھوٹ بولتا آرہا ہے، کشمیری بھی جانتے ہیں کہ 5اگست کے اقدامات ان کی بہتری کیلئے نہیں ہیں۔
شاہ محمود نے کہاکہ کشمیری جانتے ہیں کہ بھارتی اقدامات ان کواقلیت میں بدلنے کیلئے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں اٹھنے والی تحریک سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ فتح ان کی ہے۔
وزیر خارجہ نے افغان طالبان سے متعلق بات کرتے ہوئے بتایا کہ کل افغان طالبان کے وفد کے ساتھ نشت ہو گی، چین بھی افغان امن عمل کی حمایت کر رہا ہے، جبکہ افغانستان میں بھی ایک بہت بڑا طبقہ پاکستان کے کردارکو تسلیم کرتا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری خواہش اور کوشش ہے کہ انٹرا افغان مذاکرات جلد شروع ہوں اور پیچیدگیاں کم ہوں، جبکہ افغانستان میں ایک بگاڑ پیدا کرنے والا گروپ بھی موجود ہے۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ چین کے صدر کے دورۂ پاکستان کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے، چینی صدر شی جن پنگ کا دورہ پاکستان انتہائی غیر معمولی نوعیت کا ہوگا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان سے پیسے واپس مانگے نہ ہی پٹرول بند کیا ہے،اسرائیل سے متعلق پاکستان اور سعودی عرب کا موقف ایک ہی ہے۔