سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے ماتحت عدالتوں کے فیصلوں سے متعلق حکم جاری کیا گیا ہے ۔
سپریم کورٹ کی جانب سے ماتحت عدالتوں سے متعلق جاری کیا گیا حکم سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں میں جاری کیا گیا ہے ۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کیے گئے حکم میں کہا گیا ہے کہ کوئی چیز پتھر پر لکیر نہیں ہوتی، بدلتے وقت کے ساتھ پرانے طریقہ کار بدل جاتے ہیں، بڑھتی آبادی اور پیچیدہ قانونی مسائل کا تصوراتی حل ضروری ہے۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی عدالتوں میں جدید طریقے اپنائے جارہے ہیں، جس مقدمے میں ماتحت عدلیہ کے فیصلے کو برقرار رکھنا ہو اس میں وضاحت کی ضرورت نہیں، سپریم کورٹ کو صرف ماتحت عدلیہ کے فیصلے کی توثیق کرنی چاہیے۔
سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ تفصیلی وجوہات اور دوبارہ تحقیقات کرنا غیرضروری اور عوام کے وقت کا ضیاع ہے، وقت بچا کر ان فیصلوں پر لگانا چاہیے جن سے اختلاف کیا جائے، ماتحت عدلیہ کےفیصلے میں کوئی غلطی نظر نہ آئے تو مختصر فیصلہ دینا چاہیے۔
سپریم کورٹ کا اپنے ریمارکس میں کہنا ہے کہ یہ عدالتی طریقہ شفاف ٹرائل کے خلاف بالکل نہیں ہے، ٹھوس وجوہات نہ ہونے کے باعث نظرثانی اپیلیں خارج کی جاتی ہیں۔