لاہور(نمائندہ جنگ)عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کینیڈا سے ویڈیو لنک پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شریف خاندان سیکڑوں آف شور کمپنیوں کا مالک ہے۔سچ اگلوانے اور پیسہ نکلوانے کیلئے انہیں برطرف کر کے جیلوں میں ڈالا جائے ۔پاناما لیکس کے ذریعے اب تک جو حقائق منظر عام پر آئے سزا دینے کیلئے کافی ہیں۔ان پیپرز کو دنیا کے کسی ملک کے وزیراعظم نے نہیں جھٹلایا۔سوئس بینکوں میں پڑے ہوئے 200ارب ڈالر کے کالے دھن کا آف شور کمپنیوں سے گہرا تعلق ہے۔آئین، پارلیمنٹ ،ایف آئی اے ،ایف بی آر اور نیب آزاد ہوتے تو اب تک ایکشن ہو چکا ہوتا۔21 مارچ کو حسن نواز نے 42.5 ملین پائونڈ کی ون ہائیڈ پارک لندن میں ایک جائیداد خریدی جس کی رجسٹری 30 مارچ 2016 ء کو ہوئی۔کرپشن اور لوٹ مار کی یہ داستان 35 سال پر محیط ہے۔مگر اللہ ہی ہے جو انہیں پکڑلے۔کرپشن اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد فرض اور ایمان کا حصہ ہے۔ وزیراعظم علاج کے بعد جب وطن لوٹیں گے توان کے ہاتھ میں ہر اینکر اور تجزیہ نگار کے سوال کا جواب ہو گا۔انہوں نے کہا نیوزی لینڈ کے سابق وزیراعظم ڈیوڈ لونگی نے مجھے بتایا کہ تمہارے ملک کو کرپشن کھا گئی اور انہوں نے مجھے یہ بھی بتایا کہ آپ کے وزیراعظم نواز شریف کے ہماری سرکاری سٹیل میں 49 فیصد شیئر ہیں۔80 ء کی دہائی کا نیوزی لینڈ سے ریکارڈ منگوایا جائے تو حقائق منظر عام پر آ جائینگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئنز بنچ ڈویژن لندن نے 1998 میں حدیبیہ پیپر مل برٹش ورجن آئی لینڈ کے حوالے سے ایک جج منٹ دی کے فریقین کو نوٹس جاری کیے جائیں اور وہ فریقین شریف برادران اور ان کے خاندان کے افراد ہیں۔اس سے بڑھ کر اور ثبوت کیا چاہئیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ بیرون ملک فیسیں دے کر ان کے کیسز کے پیروی کر سکتا ہے تو وہ غلطی پر ہے ۔سینکروں ملین ڈالرز کی فیسیں کوئی پارٹی نہیں دے سکے گی، نہ پیپلز پارٹی نہ عوامی تحریک نہ جماعت اسلامی نہ تحریک انصاف اور حکومت اپنے خلاف کبھی بھی فیصلہ کروانے کیلئے فیسیں ادا نہیں کرے گی جو فیسیں ادا کرے گا اسے کے حق میں فیصلہ آئے گا۔ اس کیلئے تو قوم کو اٹھنا پڑے گا۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وزیراعظم لاہور جاتی عمرہ میں اپنی والدہ کے گھر رہتے ہیں، مری جائیں تو وہاں اپنی زوجہ کے گھرمیں رہائش رکھتے ہیں، لندن جائیں تو اپنے بیٹے کے گھر قیام کرتے ہیں۔ سفر تحفے میں ملی ہوئی لینڈ کروزر میں کرتے ہیں، سعودی عرب میں سٹیل لگائیں تو مہربان ملینز ڈالر کا قرضہ دے دیتے ہیں۔کھانا پینا سرکاری کھاتے ہیں ۔کیا کسی نے اتنا ’’فقیر اور درویش ‘‘وزیراعظم پہلے کبھی دیکھا ہے؟۔