• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کروڑوں کا فراڈ کرنے کے الزام میں گرفتار کنٹرولر ملٹری اکائونٹس کے ملازم حیدر الطاف کی ضمانت خارج

راولپنڈی (شاہد سلطان، نمائندہ جنگ) ڈیوٹی جج ایف آئی اے کورٹ راولپنڈی سہیل ناصر نے کروڑوں روپے کا فراڈ کرنے کے الزام میں گرفتار کنٹرولر ملٹری اکائونٹس کے ملازم حیدر الطاف کی درخواست ضمانت خارج کر دی، ایف آئی اے نے جعلی بل، مہریں اور دستخط بناکر پانچ کروڑ 22لاکھ 54ہزار روپے کا فراڈ کرنے کے الزام میں سولہ اگست کو سی ایم اے کے سینئر آڈیٹر محمد حیدر الطاف کو حراست میں لیا تھا، دوران تفتیش معلوم ہوا کہ ملزم اسی ادارے سے بدعنوانی کے الزام میں 2016میں نکالے گئے ملازم سرفراز انصاری اور ایک پرائیویٹ شخص وقار اسلم کے ساتھ ملکر بڑی بڑی رقوم کے جعلی بل بنا کر فراڈ کیا کرتے تھے اب تک وقار اسلم کے مختلف بینکوں میں پندرہ اکائونٹس سامنے آچکے ہیں جبکہ فراڈ کی رقم بارہ کروڑ روپے سے تجاوز کر چکی ہے، تفتیشی افسر کا دعویٰ ہے کہ لوٹی گئی رقم کہیں زیادہ ہے جس کی تفصیلات بہت جلد سامنے آجائیں گی، بوقت گرفتاری ملزم حیدر الطاف کا قبضے میں لیا گیا موبائل فون فرانزک کیلئے ایف آئی اے لیبارٹری بھجوانے پر معلوم ہوا کہ ملزم اپنے واٹس ایپ سے ملٹری اکائونٹس آفس کی سرکاری دستاویزات سرفراز انصاری کو بھیجتا تھا جس کے بعد سرفراز اور وقار اسلم ملکر ان دستاویزات پر لگی مہریں اور دستخط تیار کر کے جعلی بل بناکر پیسوں کا فراڈ کرتے تھے اور یہ سلسلہ کئی برسوں سے جاری تھا، گرفتاری کے وقت سرفراز انصاری سے برآمد ہونے والے موبائل فون کی فرانزک رپورٹ میں بھی ایک دوسرے کو دستاویزات بھجوانے کی تصدیق ہوگئی، گزشتہ روز عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم حیدر الطاف نے بیس اگست کو ایف آئی اے مجسٹریٹ کے سامنے خود کو بے قصور اور بری الذمہ قرار دیتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ سرفراز انصاری مجھے فون کر کے اپنی مجبوریاں بیان کرتا تھا اس لئے میں اسے سرکاری دستاویزات بھیج دیا کرتا تھا تاہم جب عدالت نے ملزم کے وکیل سے سوال کیا کہ اگر ایسی بات تھی تو کیا ملزم نے کبھی اپنے افسران بالا کو اس صورتحال سے آگاہ کیا تو وکیل صفائی لاجواب ہوگئے جس کے بعد عدالت نے ملزم کی درخواست ضمانت خارج کرتے ہوئے کہا کہ ایسا ملزم کسی رعایت کا مستحق نہیں ہوسکتا۔ اس کیس میں دونوں شریک ملزم بھی زیرحراست ہیں۔
تازہ ترین