شوگر انکوائری کمیشن کو کالعدم قرار دینے کا معاملہ، وفاقی حکومت نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلےکے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں دائر کردی جس میں اس نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ کمیشن کی رپورٹ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ ہے اسے کالعدم قرار نہیں دیا جاسکتا، سندھ ہائیکورٹ کا 17اگست کا فیصلہ معطل کیا جائے۔
وفاقی حکومت نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلےکے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں دائر کر دی، اپیل میں شوگر ملز مالکان ڈی جی ایف بی آر اور وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا شوگر انکوائری کمیشن کی تشکیل قانون کےمطابق ہے وفاقی کابینہ کے سامنے وزارت داخلہ کی بھیجی گئی سمری پروسیجرل معاملہ ہے، کابینہ کا فیصلہ حتمی اور سب پر لاگو ہوتا ہے۔
اپیل میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کا نو ٹیفیکیشن دوبارہ جاری کرنے سے اس کی تحقیقات پر کوئی اثر نہیں پڑتا، کمیشن کی رپورٹ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ ہے جس کو کالعدم قرار نہیں دیا جاسکتا۔
رپورٹ پر جب تک حتمی عمل در آمد نہیں ہوتا تو کس طرح مل مالکان کے حقوق متاثر ہوئے ہیں، مل مالکان کی شہرت کو نقصان پہچانے کے خدشے پر کمیشن کی کارروائی کو نہیں روکا جاسکتا۔
حکومت عوامی مفادات کی محافظ ہے، شوگرمافیا عوام کو انتہائی مہنگے داموں چینی فروخت کر کےدونوں ہاتھوں سےلوٹ رہا ہے جہاں عوام کے بنیادی حقوق جڑے ہوں وہاں حکومت تحقیقات کرنے کا حق رکھتی ہے، سندھ ہائی کورٹ کا 17اگست کا فیصلہ معطل کیا جائے۔