کراچی (ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات اسد عمر نےکہا ہے کہ وزیراعظم کراچی کے لئے جلد ایک بہت بڑے پیکیج کا اعلان کرنے جارہے ہیں اس میں جن منصوبوں کو شامل کیا جائے گا اس پر سندھ حکومت سے تقریباً اتفاق رائے ہوچکاہے اوراس پر وفاق اور صوبے کی کیا کیا ذمہ داریاں ہوں گی اس بات پر بھی اتفاق کرلیا گیا ہے۔
کراچی میں عرصے سے منصوبوں کی باز گشت چلی آرہی ہے مگر ایسا میکنزم نہیں تھا کہ منصوبوں پر کام ہوسکے لیکن اب ایسا نہیں ہوگاکیونکہ میکنزم بنا لیا گیا ہے تاکہ وفاق اور صوبائی حکومت مل کر کام سرانجام دے سکیں اس سلسلے میں فنڈز سے متعلق بھی مشاورت مکمل کرلی گئی ہے ۔
وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ کراچی میں فیصلہ سازی کے اختیار میں تفریق ہے کراچی میں گراؤنڈ پر صوبائی حکومت اور کنٹونمنٹ بورڈز بھی ہیں اس کے ساتھ ساتھ کراچی میں وفاقی ادارے بھی آتے ہیں جن کے پاس اختیارات ہیں اگر یہ تمام لوگ مل کر کام نہیں کریں گے تو مشکلات برقرار رہیں گی۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ بارش کی صورت میں سیلابی صورتحال پرزائد پانی نالوں کے ذریعے سمندر میں جاتا تھامگر ان نالوں میں ہم کچرا بھرنے کے ساتھ ساتھ اس پر تعمیرات بھی کردیں ان نالوں کی صفائی اولین ترجیح ہے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے نظام کو بھی موثر بنایا جارہا ہے اور ساتھ ساتھ تجاوزات کا خاتمہ بھی یقینی بنایا جائے گا۔
ہماری زمین کی ہوس ختم نہیں ہوتی ہم ساحلی پٹی کا قدرتی پن کھا گئے ہیں دنیا میں جو ماحولیاتی تبدیلیاں ہورہی ہیں اس سے سمندری سطح بلند ہورہی ہے ہمیں مینگروز کو بڑھانے پر بھی توجہ دینی ہے اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو کراچی کی تمام ساحلی پٹی ڈوب جائے گی۔ہمیں اپوزیشن سے خطرہ نہیں ہے گزشتہ سال بھی یہ کوشش کرچکے ہیں ۔
حکومت اپوزیشن کو چوری کا پیسہ ان کے پاس نہیں رکھنے دے رہی اپوزیشن FATF بل پر کبھی کسی اور چیز پر بلیک میل کرتی ہے اپوزیشن کا مسئلہ ہے کہ کس طرح نیب قوانین تبدیل کردیں۔اپوزیشن کی کوشش ہے کہ کسی طرح ان کے مقدمات بند کردیئے جائیں۔
پیپلز پارٹی کی تمام قیادت احتسابی عمل سے پریشان ہے اس لئے ان کے درمیان اتحاد ہے ن لیگ میں مجھے منقسم رائے نظر آتی ہے۔مجھے امید ہے کہ اپوزیشن آخر میں آکرملک کے خاطرفیٹف بل پر ووٹ ڈال دے گی یہ ووٹ ڈالیں نہ ڈالیں ہمیں اپنی تیاری مکمل رکھنی ہے ۔