گھوٹکی(نامہ نگار)ضلع گھوٹکی کے مہر قبیلے میں سرداری کا تنازع شدت اختیار کرگیا . مہر برادری کے موجودہ چیف سردار پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی محمد بخش مہر کی جانب سے اپنی بہن کا رشتہ سرداری روایات کے برعکس درگاہ بھرچونڈی شریف کے میاں عبدالمالک عرف میاں مجن سے کرنے کے معاملہ پر انکے کزن جے ڈی اے کے صوبائی اسمبلی کے رکن علی گوہر خان مہر میں اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں جس کے بعد خانگڑھ کے گوہر پیلس میں سردار علی گوہر مہر کی رہائش گاہ پر 6ستمبر کو برادری کے منعقدہ اجلاس میں مہر قبائل کے افراد کو روکنے کے لیے انتظامیہ متحرک ہوگئی ہے اور مہر برادری دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی ہے،گوھر پیلس ذرائع کے مطابق 6 ستمبر کو مہر قبیلے کی اکثریت گوہر پیلس میں علی گوہر مہرکو چیف سردار مقرر کرے گی اس سلسلے میں علی گوہر مہرکی جانب سے ملک بھر سے مہرقبیلے کے لوگوں کو چھ ستمبر کے پروگرام میں مدعو کیا گیا ھے ، ممکنہ طور پر پروگرام میں مہرقبیلے کے ہزاروں افراد شرکت کریں گے. دوسری جانب سردار محمد بخش مہر بھی اپنی پگ بچانے کے لئے متحرک ہوگئے ہیں اور سندھ حکومت کی مدد سے مہربرادری کا اجتماع روکنے کی کوششیں شروع کرتے ھوئے سردار علی گوھر مہرکے حامیوں کے خلاف انتقامی کاروائیوں کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے اور مبینہ طور پر سرکاری اراضی پر قبضوں کا الزام لگا کر علی گوھر مہر کے حامیوں اور اتحادیوں کو انکروچمنٹ ہٹانے کے نوٹسز گھروں کے دروازوں پر چسپاں کر دیئے گئے ہیں ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق چھ ستمبر کو گوہر پیلس میں مہربرادری کی شرکت کو روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری طلب کی گئی ھے جبکہ پولیس زرائع کے مطابق ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر کامران فضل کی زیرصدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں لاڑکانہ ، سکھر ، خیرپور اور گھوٹکی کے ایس ایس پیز کی جانب سے شرکت کی گئی جس میں 6 ستمبر کو مہربرادران کے مابین چیف سرداری کی دستاربندی کے مجمع کی سیکیورٹی کے حوالے سے پلان ترتیب دیا گیا. سیکورٹی کے حوالے سے ایس ایس پی گھوٹکی عمر طفیل ، ایس ایس پی سکھر عرفان سمون اور ایس ایس پی خیرپور امیر سعود مگسی ایس ایس پی لاڑکانہ مسعود بنگش کو ذمہ داری سونپی گئی ھے جبکہ ضلع کے سیکیورٹی انچارج ایس ایس پی گھوٹکی عمر طفیل ہونگے ایس ایس پی خیرپور امیر سعود مگسی کو گوہر پیلس کے اندر اور باہر ڈیوٹی کا انچارج مقرر کیا گیا ہے ایس ایس پی سکھر عرفان سموں کو راستوں پر مختلف علاقوں سے آنے والے قافلوں کی چیکنگ کی ذمہ داری سونپی گئی ھے۔ سندھ حکومت نے ضلع گھوٹکی میں دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے چار سے زائد افراد کا ایک جگہ پر جمع ہونے پر پابندی عائد کردی ھے جبکہ اسلحہ کی نمائش بھی نہیں کی جا سکے گی دوسری جانب اس سلسلے میں سردار علی گوہر خان مہر نے اپنی رہائش گاہ پر پریس کرتے ہوئے کہا کہ طا قت کا غلط استعمال کر کے ہمیں ڈرایا یا دہمکایا نہیں جاسکتا ۔انشاءاللہ کل مہر برادری کے ساتھ ہر قبیلے کے افراد خانگڑہ گوہر پیلس پہنچیں گے، ہمارے پاس کچھ ایسے لوگ ہیں جو چھوٹے ہیں جو اچھے برے میں فرق نہیں سمجھ رہے ہیں ۔عزت ذلت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، کوئی بھی کسی زبردستی اپنا نہیں بنا سکتا انسان کا اپنا اچھا کردار ہونا چاہئے جو لوگ اچھے کردار کے ہوتے ہیں وہ اس طرح کے کام نہیں کرتے۔ قبائلی رسم اور روایات ھوتی ہیں محمد بخش مہر کو بڑوں کے رسم و رواجپر عمل کرنا چاہیے اگر وہ بڑوں کے بتائے ہوئے راستے پر عمل کریں گے تو انشاءاللہ کامیاب ہو جائیں گے سردار علی گوہر خان مہر کا مزید کہنا تھا کے مجھے فخر کے میں گھوٹکی کی سرزمین پر پیدا ہوا ہوں جب تک میں زندہ ہوں گھوٹکی کی عوام کے حقوق کے لئے آواز بلند کرتا رہوں گا میں کسی سے ڈرنے والا نہیں ہوں میں ایک شریف انسان ضرور ہوں مگر مجھ میں اتنی اخلاقی جرئت ہے کہ نہ تو کوئی مجھے ڈرا دہمکا سکتا ہے اور ناہی مجھے کوئی خرید سکتا ہے گھوٹکی کی عوام کو جائز حقوق ملنے تک وہ خاموش نہیں بیٹھیں گے۔